عامرخان کا جنسی ہراسانی میں ملوث ہدایت کارکی فلم چھوڑنے کا اعلان

ویب ڈیسک  جمعرات 11 اکتوبر 2018
خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، عامر خان فوٹو:فائل

خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، عامر خان فوٹو:فائل

ممبئی: بالی ووڈ کے مسٹرپرفیکشنسٹ عامر خان نے جنسی ہراسانی میں ملوث ہدایتکار کے خلاف بڑا قدم اٹھاتے ہوئے فلم چھوڑنے کا اعلان کردیا۔

بالی ووڈ میں ’’می ٹو‘‘ مہم کے تحت جہاں خواتین اپنے ساتھ ہوئی زیادتی پرآواز اٹھارہی ہیں وہیں اس انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے دیگرافراد اس مہم کی حمایت کرتے نظرآرہے ہیں۔ حال ہی میں اداکار عامر خان اور ان کی اہلیہ کرن راؤ نے خواتین کو جنسی ہراساں کرنے کے معاملے پرآواز اٹھاتے ہوئے ٹوئٹرپراس عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہےاور جنسی ہراسانی میں ملوث ہدایت کار کی فلم چھوڑنے کااعلان کیا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: جنسی ہراسانی ؛ ہریتھک روشن کا فلم چھوڑنے کا اعلان

اداکارنے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’’عامرخان پروڈکشن کمپنی نے ہمیشہ جنسی ہراسانی اور بدسلوکی کے خلاف عدم برداشت کی پالیسی اپنائی ہے، ہم ہرطرح کی جنسی ہراسانی کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ عامر خان نے اپنی اگلی فلم کے حوالے سے لکھا ’’می ٹو‘‘ مہم سامنے آنے کے بعد ہمیں معلوم ہوا کہ جس ہدایت کار کے ساتھ ہم اپنا اگلا پروجیکٹ شروع کرنے والے ہیں اس پر بھی اسی طرح کے الزامات ہیں جب کہ مزید معلومات کرنے پر یہ علم ہوا کہ معاملہ عدالت میں ہے۔

اداکار نے کہا کہ ہم نے اس کیس کا کوئی بھی نتیجہ اخذ ہونے سے قبل ہی خود کو اس فلم سے الگ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ خواتین لمبے عرصے سے جنسی ہراسانی کا شکار ہورہی ہیں، اب اس عمل کو بند ہونا ہوگا اورہم اپنی فلم انڈسٹری کو محفوظ اور پُر امن بنانے کے لیے کچھ بھی کریں گے۔ عامر خان نے لکھا کہ وہ اس تحریک پر یقین رکھتے ہیں جس نے لوگوں کو ان کے ساتھ ہونے والی جنسی ہراسانی کے خلاف کھل کربولنے کاموقع دیا ہے۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: عامر خان تنوشری دتہ کی حمایت میں بول پڑے

عامر خان نے اپنی پوسٹ میں نہ تو فلم کا نام بتایا ہے اور نہ ہی اُس ہدایت کار کا جس پر جنسی ہراسانی کا الزام ہے تاہم میڈیا رپورٹس کے مطابق عامر خان فلم ’’جولی ایل ایل بی‘‘ کے ہدایت کارسبہاش کپور کے ساتھ اگلی فلم ’’موگول‘‘ کا پروجیکٹ شروع کرنے والے تھے تاہم 2014 میں ان پر ایک خاتون نے جنسی ہراسانی کاالزام لگایا تھا اور یہ معاملہ اب تک عدالت میں ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔