بھارتی عدالت کا ذاکر نائیک کی 5 جائیدادوں کو ضبط کرنے کا حکم

ویب ڈیسک  ہفتہ 13 اکتوبر 2018
ڈاکٹر ذاکر نائیک پر ڈھاکا دھماکے کے بعد 2016 میں مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ فوٹو : فائل

ڈاکٹر ذاکر نائیک پر ڈھاکا دھماکے کے بعد 2016 میں مقدمہ قائم کیا گیا تھا۔ فوٹو : فائل

نئی دہلی: بھارتی عدالت نے شہرہ آفاق اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کی ذاتی رہائش گاہ کے علاوہ ایک دکان اور 3 دیگر فلیٹوں کو ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق عالمی شہرت یافتہ مبلغ اور ماہر تقابل ادیان ڈاکٹر ذاکر نائیک کی جائیدادوں کو ضبط کرنے سے متعلق قومی تحقیقاتی ایجنسی کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے تحقیقاتی ایجنسی کی درخواست قبول کرتے ہوئے ذاکر نائیک کی رہائش گاہ، 3 فلیٹس اور 1 دکان کو ضبط کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

بھارت کی وفاقی تفتیشی ایجنسی نے عدالت کے سامنے موقف اختیار کیا تھا کہ جلاوطن ذاکر نائیک ان جائیدادوں کو فروخت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اگر وہ جائیدادیں فروخت کرنے میں کامیاب ہوگئے تو انہیں بیرون ملک سے گرفتار کرنے میں مزید مشکلات پیدا ہوجائیں گی۔

عدالت نے تفتیشی ایجنسی کے موقف کو تسلیم کرتے ہوئے انسداد غیر قانونی اور ناپسندیدہ سرگرمیوں کے ایکٹ کے تحت  ڈاکٹر ذاکر نائیک کی جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دے دیا۔ ذاکر نائیک پر الزام ہے کہ 2016 میں ڈھاکا میں دھماکا کرنے والے نوجوان اُن کی تعلیمات سے متاثر تھے۔

ڈھاکا دھماکے کے فوری بعد ہی ڈاکٹر ذاکر نائیک کی گرفتاری کے لیے مقدمہ درج کرایا گیا تھا تاہم وہ ملائیشیا چلے گئے تھے جس کے باعث عدالت نے گزشتہ برس جولائی میں انہیں اشتہاری قرار دے دیا تھا تاہم جائیداد ضبط کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔