فیصل رضا عابدی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

ویب ڈیسک  ہفتہ 13 اکتوبر 2018
سوشل میڈیا پر ویڈیو دیکھ کر ایف آئی آر کاٹنے پر جج کا حیرت کا اظہار فوٹو:فائل

سوشل میڈیا پر ویڈیو دیکھ کر ایف آئی آر کاٹنے پر جج کا حیرت کا اظہار فوٹو:فائل

 اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل ناصر نے فیصل رضا عابدی کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

اسلام آباد پولیس نے عدلیہ اور چیف جسٹس کیخلاف توہین آمیز بیانات سے متعلق مقدمے میں گرفتار ملزم فیصل رضاعابدی کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل ناصر کی عدالت میں پیش کیا۔ پولیس نے فیصل رضاعابدی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کی استدعا۔ جج نے درخواست منظور کرتے ہوئے ملزم کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ عدالت میں مدعی اے ایس آئی نے بتایا کہ اس نے سوشل میڈیا پر فیصل رضا عابدی کی عدلیہ مخالف اور توہین آمیز ویڈیو دیکھ کر مقدمہ درج کیا۔

یہ بھی پڑھیں: فیصل رضا عابدی توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ کے باہر سے گرفتار

سوشل میڈیا پر ویڈیو دیکھ کر ایف آئی آر کاٹنے پر جج سہیل ناصر حیران ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ حیرانی ہورہی ہے کہ اسلام آباد پولیس اتنی ذمہ دار کیسے ہوگئی، ایک اے ایس آئی اتنا طاقتور ہوگیا؟، یہاں تو لوگ درخواستیں دے دے کر مر جاتے ہیں اور کوئی کارروائی نہیں ہوتی،  سیون اے ٹی اے تو مذاق ہوگیا ہے، جس پر دل چاہا لگادیا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ روز میڈیا پر عدلیہ کیخلاف جو کچھ ہورہا ہے وہ نظر نہیں آتا آپ کو، یہ کیا فلسفہ ہے کہ ایسے لوگوں کو اشتہاری قرار دیدیا جاتا ہے جو تقریریں بھی کررہے ہوتے ہیں، عمران خان اور طاہر القادری کو بھی اشتہاری قرار دیا گیا، وہ تقریریں کرتے رہے، یہ امتیازی سلوک کیوں ؟، جو کچھ ہورہا ہے وہ پولیس کو کیوں نظرنہیں آرہا۔

فاضل جج نے کہا کہ ایک شخص سپریم کورٹ میں پیشی کے بعد نکل رہا تھا اس کو گرفتار کر لیا، میں کسی کی حمایت نہیں کررہا صرف مساوی نظام کی بات کررہا ہوں، بدقسمتی ہے کہ ہر کسی کو اپنی وردی کی پڑی ہوئی ہے، بدقسمتی ہے کہ ہر کسی کو اپنی وردی کی پڑی ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ تھانہ سیکرٹریٹ میں فیصل رضا عابدی کے خلاف عدلیہ اور چیف جسٹس کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر دہشت گردی کا مقدمہ درج ہے۔ انسداد دہشتگردی عدالت میں ہفتہ وار چھٹی ہونے کی وجہ سے ملزم کو سیشن جج کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔