آپریشن کے ذریعے زچگی سے ماں کی زندگی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، عالمی ادارہ صحت

ویب ڈیسک  اتوار 14 اکتوبر 2018
زچگی کے لیے آپریشن کا استعمال کم سے کم کرکے نارمل ڈیلیوری پر توجہ دی جائے، ڈبلیو ایچ او (فوٹو: فائل)

زچگی کے لیے آپریشن کا استعمال کم سے کم کرکے نارمل ڈیلیوری پر توجہ دی جائے، ڈبلیو ایچ او (فوٹو: فائل)

جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ آپریشن کے ذریعے زچگی میں تیزی سے اضافہ زچہ و بچہ کی صحت پر منفی اثرات مرتب کر رہا ہے، زچگی کے لیے آپریشن کے بجائے نارمل ڈیلیوی پر توجہ دی جائے۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق آپریشن کے ذریعے زچگی میں دگنا اضافہ ہوا ہے، 30 فیصد سے زائد نوزائیدہ بچے آپریشن کے ذریعے جنم لے رہے ہیں حالانکہ نارمل ڈیلیوری ایک قدرتی عمل ہے جس میں نقصان کا احتمال بھی نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ حمل کے دوران کسی قسم کی پیچیدگی پیدا ہونے کی صورت میں ہی ’سی سیکشن (زچگی کا آپریشن)‘ کی اجازت دی جاسکتی ہے جس میں بچہ جننے کے دوران خون کا زیادہ بہنا، بچے کا اکڑ جانا اور بچے کا درست جگہ پر نہ ہونا جیسے عوامل شامل ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق نارمل ڈیلیوری میں وقت زیاہ صرف ہونے اور ’درد زہ‘ کے باعث بغیر کسی طبی وجہ کے آپریشن کو معمول بنالیا گیا ہے حالانکہ اس سے اخراجات بھی بڑھ جاتے ہیں اور آپریشن کی وجہ سے ماں اور بچے کی صحت کو بھی شدید خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

ماہر صحت پروفیسر مارلین تیمیرمین نے اپنے تحقیقی مقالے میں کہا ہے کہ آپریشن کے ذریعے بچوں کی پیدائش کے عمل ’سی سیکشن‘  میں ماں کی زندگی کو شدید خطرات لاحق رہتے ہیں اور 700 فیصد تک امکان رہتا کہ آپریشن کے دوران خاتون کسی قسم کی پیچیدگی میں مبتلا ہوجائے اور 60 فیصد خواتین جان سے بھی چلی جاتی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ زچگی کے لیے سی سیکشن کے بڑھتے ہوئے اضافے میں کمی لائی جائے اور گائناکولوجسٹ کی پہلی ترجیح نارمل ڈیلیوری ہونی چاہیے اور اس حوالے سے عوام میں آگاہی پھیلانے کی ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔