ترکی اور سعودی عرب لاپتہ صحافی کے معاملے پر ’مشترکہ ورکنگ گروپ‘ کے قیام پرمتفق

ویب ڈیسک  پير 15 اکتوبر 2018
سعودی فرمانروا نے گزشتہ شب ترک صدر کو ٹیلیفون کیا اور لاپتہ صحافی کے معاملے پر گفتگو کی۔ فوٹو : فائل

سعودی فرمانروا نے گزشتہ شب ترک صدر کو ٹیلیفون کیا اور لاپتہ صحافی کے معاملے پر گفتگو کی۔ فوٹو : فائل

 انقرہ: سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ٹیلیفون پر ترکی کے صدر طیب اردگان سے لاپتہ صحافی جمال خشوگی کے معاملے پر بات چیت کی۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق استنبول کے سعودی قونصل خانے میں لاپتہ ہوجانے والے صحافی جمال خشوگی کا معاملہ عالمی قوتوں کی توجہ حاصل کرنے کے بعد اب سعودی عرب اور ترکی کے ساتھ ساتھ عالمی تناؤ کا باعث بن گیا ہے۔

گزشتہ شب سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ترکی کے صدر طیب اردگان کو فون کیا اور سعودی صحافی کی گمشدگی پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماؤں نے اس  سنگین معاملے کے ہر پہلو پر تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا۔

اس موقع پر ترک صدر طیب اردگان نے جمال خشوگی کی گمشدگی پر مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام کی تجویز دی۔ سعودی عرب کے فرمانروا نے ترک صدر کی تجویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے تجویز پر عمل درآمد کی یقین دہانی کرائی۔

سعودی فرمانروا شاہ سلمان کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب اپنے برادر ملک ترکی کے ساتھ خوش گوار تعلقات کا خواہاں ہے اور تعلقات کو گزند پہنچانے والے کسی معاملے کو حل کیے بغیر نہیں چھوڑا جائے گا۔

ترک صدر طیب اردگان  نے شاہ سلمان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کی حکومت اور عوام سعوی حکومت اور سعودی عوام کے ساتھ قریبی اور تاریخی نوعیت کے گراں قدر تعلقات کو قائم رکھنے کی خواہاں ہے۔

واضح رہے کہ 2 اکتوبر کو استنبول کے سعودی قونصل خانے میں دستاویزات کے حصول کے لیے جانے والے جلاوطن صحافی جمال خشوگی لاپتہ ہوگئے تھے اور تاحال اُن کا کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انہیں سعودی قونصل خانے میں ہی قتل کردیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔