سعودی عرب نے صحافی جمال خاشقجی کی موت کی تصدیق کردی

ویب ڈیسک  ہفتہ 20 اکتوبر 2018
جمال خشوگی قونصل خانے میں موجود افراد سے لڑائی کے دوران مارے گئے، خبر ایجنسی۔ فوٹو: فائل

جمال خشوگی قونصل خانے میں موجود افراد سے لڑائی کے دوران مارے گئے، خبر ایجنسی۔ فوٹو: فائل

ریاض / استنبول: سعودی عرب نے لاپتہ صحافی جمال خاشقجی کی سعودی قونصل خانے میں موت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ صحافی کی حکام کے ساتھ ہاتھا پائی کے دوران ضرب لگنے سے موت واقع ہوگئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب نے لاپتہ صحافی جمال خاشقجی کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ جمال خاشقجی استنبول کے سعودی قونصل خانے میں حکام کے ساتھ ہاتھا پائی کے دوران مارے گئے۔ تاہم صحافی کی لاش حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔

سعودی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق سعودی مملکت کو صحافی جمال خاشقجی کی موت پر بے حد افسوس ہے۔ قانونی کارروائی کے سلسلے میں 18 سعودی شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے جب کہ 2 سعودی مشیروں سمیت 5 اعلیٰ عہدے داروں کو بھی فارغ کردیا گیا ہے۔

سعودی حکام کی جانب سے جاری شاہی فرمان میں بھی سعودی جنرل انٹیلی جنس کے نائب صدر اور ولی عہد محمد بن سلمان کے مشیر احمد العسیری، انٹیلی جنس شعبہ سیکیورٹی کے سربراہ جنرل ارشاد بن حامد، انٹیلی جنس کے نائب سربراہ  ہومن ریسورسز جنرل عبداللہ، نائب سربراہ برائے خفیہ معلومات جنرل محمد بن صالح اور سعودی شاہی عدالت کا مشیر سعود قحطانی کو فارغ کرنے کی تصدیق کی گئی ہے۔

اعلیٰ افسران اور حکام کی برطرفی کے علاوہ سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے انٹیلی جنس کی تنظیم نو کے لیے ایک اعلیٰ سطح کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا ہے جو کہ ایک ماہ میں انٹیلی جنس کی تشکیل نو پر مفصل رپورٹ مرتب کرے گی جس کی روشنی میں سعودی انٹیلی جنس کو مزید بہتر اور کارگر بنانے کے لیے اقدامات اُٹھائے جائیں گے۔

دوسری جانب جمال خاشقجی کی موت کی تصدیق کی خبر کے بعد ترک حکام کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کی موت سے متعلق آڈیو ریکارڈنگ موجود ہے جب کہ صحافی کی لاش کی جنگل یا کھیت میں ٹھکانے لگائے جانے کا امکان ہے۔ لاش کی تلاش جاری ہے۔ ترکی صحافی کی موت یا مبینہ قتل سے متعلق مکمل تحقیقات سے پوری دنیا کو آگاہ کرے گا۔

ترک میڈیا نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ 2 اکتوبر کو خصوصی طیارے سے 15 مشتبہ سعودی ایجنٹس استنبول پہنچے تھے اور سی سی ٹی وی فوٹیج میں ان افراد کو سعودی قونصل خانے میں داخل ہوتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے۔ انہی 15 افراد پر صحافی کو قتل کرنے کا شک ہے۔

ادھر ترک صدارتی ذرائع کے مطابق سعودی فرماں روا شاہ سلمان اور ترک صدر اردگان کا فون پررابطہ ہوا ہے، دونوں رہنماؤں کے مابین معلومات کا تبادلہ کیا گیا اورجمال خاشقجی کے معاملے پرتحقیقات میں تعاون کی یقین دہانیں کرائی گئی اس کے علاوہ دونوں رہنماؤں کا سعودی صحافی کے قتل کی مزید معلومات کے تبادلے پر بھی اتفاق کیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔