- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
ہندو عورتیں کورٹ کے حکم کے بعد بھی بھگوان کے درشن سے محروم
1991میں کیرالہ ہائی کورٹ نے پاکیزگی برقرار نہ رکھنے کے جرم کا سزاوار عورتوں کو قرار دیتے ہوئے کیرالہ کے تاریخی سبریمالہ مندر میں ان کے داخلے پر پابند عائد کی تھی جس کا کئی سال بعد بھارتی سپریم کورٹ نے نوٹس لیا اور ایک طویل جدوجہد کے بعد ہندو عورتوں کو بھگوان کے آگے ماتھا ٹیکنے کی اجازت مل گئی۔ لیکن برا ہو ہندوتوا انتہا پسندی کا جس کا زور اتنا شدید ہے کہ ہم مذہب بھی زد میں آئے بنا نہیں رہتے۔
اس انتہاپسند رویے نے پہلے تو کیرالہ میں آنے والے بدترین سیلاب کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھگوان کا عتاب قرار دیا اور اب سبریمالہ مندر کے سامنے بھگوان کو ہندو عورتوں کے ’’نحس وجود‘‘سے محفوظ رکھنے کے لیے ہزاروں انتہاپسند ہندو پُرتشدد مظاہرے کر رہے ہیں۔
مندر میں داخلے کی غرض سے آنے والی عورتوں کا زبردستی راستہ روک کر ان پر تشدد کیا جارہا ہے۔ پہلے سبریمالہ مندر میں ماہواری آنے والی عمر کی خواتین کو مندر میں داخلے کی اجازت نہ تھی لیکن ہندو انتہاپسندوں کا کہنا ہے کہ مسئلہ صرف ماہواری نہیں بلکہ یہاں رکھی ’’بھگوان ایاپا‘‘ کی مورتی ہے اور یہ وہ بھگوان ہے جس نے کنوارے رہنے کا عہد باندھا تھا اور ساری زندگی مجرد گزاری۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ بھگوان اپایا دو مرد دیوتائوں کی وجہ سے پیدا ہوا تھا جنہوں نے اسے شیطانی قوتوں سے مقابلے کی شکتی دی تھی اور وہ شیطان ایک عورت ہی تھی۔
مذہبی تاریخ کوئی بھی داستان سناتی ہو یہ سچ ہے کہ ہندو دھرم میں عورتوں کو پوجا پاٹ سے دور رکھنے کا سلسلہ اب بہت دراز ہو چکا۔ لیکن مقام افسوس تو یہ ہے کہ خود ہندو عورتوں کی ایک بڑی تعداد اس تنازعے میں انتہاپسند رویوں کی کمر ٹھونکنے کو شانہ بہ شانہ کھڑی ہے۔ یہ عورتیں مندر تک جانے والی ہر گاڑی کو روک کر یہ تصدیق کر رہی ہیں کہ اس میں دس سے پچاس سال کی درمیانی عمر کی کوئی عورت تو نہیں۔
سبریمالہ مندر اس وقت بھارت کا ایک بہت بڑا تنازعہ بن چکا ہے۔ یہاں پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے لیکن مشتعل مظاہرین پیچھے پٹنے کو تیار نہیں۔ صدیوں سے چلی آنے والی روایت کو سینے سے لگائے اس بھارت میں کب ایک بڑے فساد کے شعلے بلند ہو جائیں کوئی نہیں جانتا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔