- موٹر وے پولیس اہل کار کو کچلنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
’کرکٹ کمیٹی‘ کے معاملے پر شفافیت کے دعوے نظر انداز
لاہور: ہر کام میں شفافیت اور میرٹ لانے کے دعوے دار پاکستان کرکٹ بورڈ حکام نے ’کرکٹ کمیٹی‘ کی تشکیل کے دوران کئی اہم معاملات نظر انداز کردیے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی نئی کرکٹ کمیٹی کے ارکان 55 ہزار فی اجلاس وصول کرکے ملکی کرکٹ کو ٹھیک کرنے کے مشورے دیں گے۔
پی سی بی کے سربراہ احسان مانی اور چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں یہ واضح کیا تھا کہ کرکٹ کمیٹی کے ارکان کی باقاعدہ کوئی تنخواہ نہیں ہوگی تاہم معمولی الاؤنسز ضرور دیئے جائیں گے۔
محسن حسن خان کی سربراہی میں کام کرنے والی اس کمیٹی کو یہ اختیار ہوگا کہ وہ جب چاہیں اور جہاں چاہیں، اپنا اجلاس بلاسکتے ہیں۔ اجلاس بلانے کے لیے کمیٹی ممبران کی دستیابی کو سامنے رکھا جائے گا۔ سال میں یہ کمیٹی کم از کم 3 بار سلیکشن کمیٹی کے ساتھ مشاورت کرے گی، جس میں ٹیم کی کارکردگی اور کھلاڑیوں کی پرفارمنس پر تبادلہ خیال ہوگا۔ اسی طرح ٹیم انتظامیہ کے ساتھ سال میں اتنی ہی بار ان کا سیشن ہوا کرے گا۔ اس کمیٹی کے ذمہ کرکٹ کرپشن کی روک تھام کے اقدامات سمیت وہ تمام شعبہ جات ہیں جن میں بہتری لانے کے لیے یہ اپنا تجربہ اور سفارشات بورڈ کے سربراہ احسان مانی کے ساتھ شیئر کریں گے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر محسن خان، وسیم اکرم، مصباح الحق اور ویمن ٹیم کی سابق کپتان عروج ممتاز ایک اجلاس میں شرکت کے 50 ہزار خصوصی الاؤنس وصول کرنے کے اہل ہیں۔ پچاس ہزار فی اجلاس فیس کے ساتھ 5 ہزار روپے ڈیلی الاؤنس، فائیو اسٹار ہوٹل میں قیام، ہوائی ٹکٹ اور ٹرانسپورٹ بھی ان کی مراعات میں شامل ہیں۔
دوسری جانب پی سی بی کرکٹ کمیٹی مختلف تضادات کا بھی مجموعہ ہے، اس کمیٹی کے 3 ارکان دوسری ذمہ داریاں بھی نبھا رہے ہیں، وسیم اکرم پی ایس ایل ٹیم ملتان سلطانز کے ساتھ وابستہ ہیں۔ اسلام آباد یونائٹیڈ کی قیادت مصباح الحق کے پاس ہے جبکہ عروج ممتاز ویمن ٹیم کی سلیکٹر ہیں۔ ہر کام میں شفافیت اور میرٹ لانے کے دعوے دار کرکٹ بورڈ حکام نے ان تمام چیزوں کو نظر انداز کردیاہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔