- دہشت گردی کیخلاف پاکستان کے ساتھ کام کرنے کیلیے پُرعزم ہیں؛ امریکا
- وسیم جونیئر اور عامر جمال کو ٹیم میں ہونا چاہیے تھا، شاہد آفریدی
- 9 مئی کے ورغلائے لوگوں کو پہلے ہی شک کا فائدہ دے دیا، اصل مجرم کو حساب دینا ہوگا، آرمی چیف
- نو مئی: پی ٹی آئی کا ملٹری کیمروں کی ویڈیوز برآمدگی کیلیے سپریم کورٹ جانے کا اعلان
- محمد عامر کو آئرلینڈ کا ویزا جاری کردیا گیا
- توہین رسالت اور توہین قرآن کا جرم ثابت ہونے پر ملزم کو سزائے موت
- فوج کی سیاست میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے یہ آپ کا کام نہیں، عارف علوی
- عمران خان کا حکم؛ شیر افضل کو کور کمیٹی سے بھی نکال دیا گیا
- انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں محدود اضافہ، اوپن مارکیٹ میں کمی
- چھوٹا سا غار جس میں داخل ہونے والے کی موت قطعی ہے
- بچوں اور نوجوانوں میں کاہلی کا رجحان قلبی مسائل کا سبب بن سکتا ہے، تحقیق
- کوانٹم کمپیوٹر ٹیکنالوجی میں اہم پیشرفت
- 9 مئی والوں کو ایسی سزا دیں گے جو رہتی دنیا تک یاد رکھی جائے گی، وزیراعظم
- نئے مالی سال میں دوست ممالک سے 12 ارب ڈالر کا قرض رول اوور کرانے کا فیصلہ
- فلائی جناح کا اسلام آباد اور مسقط کے درمیان نئے انٹرنیشنل روٹ کا آغاز
- اسرائیل کے فضائی حملے میں حماس کے نیول کمانڈر شہید
- پی ایس ایل10؛ آئی پی ایل سے ٹکراؤ کی صورت میں کیا فائدے مل سکتے ہیں؟
- ایبسلوٹلی ناٹ کہنے والے اب امریکی سفیر سے مل رہے ہیں، وفاقی وزرا
- حکومتی امور میں مداخلت نہیں چاہتے لیکن بتائیں غریب کا کیا گناہ ہے؟ چیف جسٹس
- اسلام آباد پولیس نے عام افراد کا ریڈ زون میں داخلہ بند کردیا
آئی جی تبادلہ کیس؛ چیف جسٹس نے فواد چوہدری کے بیان کا نوٹس لے لیا
اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے آئی جی تبادلہ کیس سے متعلق فواد چوہدری کے بیان پرنوٹس لے لیا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثارنے گزشتہ روزوفاقی وزیربرائے اطلاعات ونشریات فواد چوہدری کے آئی جی کے تبادلے سے متعلق بیان پر نوٹس لیتے ہوئے انہیں فوری طورپرطلب کرلیا ہے۔
چیس جسٹس نے کہا کہ فواد چوہدری نے گزشتہ روزغیرذمہ دارانہ بیان دیا، انہوں نے زومعنی بات کی جب کہ فواد چوہدری کا بیان عدالتی کارروائی کا حوالے سے تھا، فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن کرانے کی کیا ضرورت ہے انہیں بلائیں میں بتاتا ہوں کہ کیا ضرورت ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: وزیراعظم آئی جی کو بھی معطل نہیں کرسکتا تو الیکشن کا کیا فائدہ، وزیراطلاعات
چیف جسٹس نے کہا کہ فواد چوہدری کو جن باتوں کا علم نہیں نہ کیا کریں، انہوں نے شاید عدالت کونشانہ بنایا ہے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری کو وضاحت کے لیے بلایا جائے، دیکھیں گے پردے کے پیچھے کون ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیا ریاست کا ترجمان ایسا ہوتا ہے، فواد چوہدری نے عدلیہ کی تضحیک کی، اعلی ترین انتظامی عہدے کوبھی کوئی لامحدود اختیار نہیں، وزیراعظم اورکابینہ کو انتظامی فیصلوں کا مکمل اختیار ہے لیکن خلاف قانون اقدامات پر سوال پوچھیں گے۔ جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس میں کہا کہ یہ قانون کی حکمرانی نہیں کہ نکال دو یا ہتھکڑیاں لگا دو۔
سپریم کورٹ نے وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی کو بھی طلب کرلیا اورکہا کہ اعظم سواتی ٹی وی پر کہتے پھرتے ہیں کہ عدالت کو وضاحت دوں گا تو وہ آج عدالت کیوں نہیں آئے۔ چیف جسٹس نے استفسارکیا کہ کیا چیف جسٹس وفاقی وزراء کے فون اٹھانے کے پابند ہیں، ایسے وزیر کو کیوں نہ جیل بھیج دیا جائے، بھینس کا قصہ بنا کرآئی جی کو تبدیل کردیا گیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سروے کراؤں گا کہ اعظم سواتی نے 40 کنال زمین کیسے لی، سامنے آنا چاہیے کہ اعظم سواتی نے گھر کیسے بنایا۔ چیف جسٹس نے پوچھا کیا خاتون ابھی تک جیل میں ہے جس پراٹارنی جنرل نے بتایا کہ پکڑے گئے تمام افراد کو چھوڑ دیا گیا ہے۔
دوسری جانب فواد چوہدری عدالت میں پیش ہوئے اورکہا کہ سپریم کورٹ کا بہت احترام کرتا ہوں، کوئی شخص سپریم نہیں صرف آئین سپریم ہے، چیف جسٹس سے کرسی کا بھی اورذاتی احترام بھی ہے۔ عدالت کے خلاف کوئی بات نہیں کی، میرا بیان سپریم کورٹ کے حوالے سے نہیں بیوروکریسی کے متعلق تھا، بیوروکریسی حکومت کو انڈر مائن نہیں کرسکتی، آئین میں اختیارات کی تقسیم ہے، ملک آئین کے مطابق چلے گا جب کہ اختیارات سے تجاوز پرعدلیہ کومداخلت کرنے کا حق ہے۔ عدالت نے امن وامان کی صورتحال کے پیش نظرسماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔