کراچی کے علاقے کلفٹن میں مضر صحت کھانا کھانے سے 2 بچے جاں بحق

ویب ڈیسک  اتوار 11 نومبر 2018

 کراچی: شہر قائد کے پوش علاقے کلفٹن میں مضر صحت کھانے سے دو کم سن بچے جاں بحق جب کہ والدہ بے ہوش ہوگئیں۔

ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ کے مطابق جاں بحق بچوں نے زمزمہ پر اور ڈیفنس فیز فور میں واقع نجی ریسٹورنٹس سے کھانا کھایا بعد ازاں کلفٹن پلے لینڈ سے ٹافیاں بھی کھائیں، زہر خورانی سے رات گئے بچوں اور والدہ کی طبیعت خراب ہوگئی۔

ایس ایس پی کا کہنا ہے کہ بچوں کو علی الصباح الٹیاں ہوئیں جس کے بعد دن 12 بجے بچوں اور ان کی والدہ کو نجی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں بچے جانبرنہ ہوسکے اور دم توڑ گئے، ایک بچے کی عمر ڈیڑھ سال اور دوسرا 5 سال کا تھا، خاتون کی حالت اب قدر بہتر بتائی جاتی ہے۔

آئی جی سندھ ڈاکٹرسید کلیم امام نے  واقعے سے متعلق میڈیا رپورٹس پر نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ساؤتھ سے تفصیلی انکوائری رپورٹ طلب کرلی۔

واقعے کے بعد سندھ فوڈ اتھارٹی حرکت میں آگئی، ڈائریکٹر سندھ فوڈ اتھارٹی ابرار شیخ اپنی ٹیم کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے اور متعلقہ پوائنٹس کو سیل کرکے وہاں سے  کھانے کے نمونے حاصل کرلیے۔

پولیس نے مختلف مقامات سے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرتے ہوئے تفتیش کا دائرہ وسیع کردیا ہے اور کہا ہے کہ دوران تفتیش تین افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، واقعے کی ہر پہلو سے تفتیش کی جا رہی ہے۔ خاندانی ذرائع نے بتایا ہے کہ خاتون کا کچھ روز قبل گھر میں جھگڑا ہوا تھا جس کے بعد خاتون روٹھ کر میکے چلی گئی تھی۔

ایس ایس پی انویسٹی گیشن ساؤتھ طارق دھاریجو نے کہا ہے کہ پولیس 17 اقسام کے ٹیسٹ کروا رہی ہے، بچوں کو زہر دینے کے حوالے سے بھی چیک کیا جائے گا، مضر صحت کھانے سے ہٹ کر بات سامنے آئی تو مقدمہ درج کر کے کارروائی کریں گے، ٹیسٹ کی رپورٹس آنے میں 24 گھنٹوں کا وقت درکار ہے، جمعہ کو بچوں کا والد اہل خانہ سے ملنے کے بعد لاہور چلا گیا تھا۔

تفتیشی حکام نے بتایا کہ متاثرہ فیملی کو صبح خاتون کے ماموں اور دیور اسپتال لے کر آئے، خاتون چند روز قبل بچوں کے ساتھ سسرال آئی تھی، متاثرہ خاندان کے اپنے گھر کی مرمت کا کام چل رہا ہے، خاتون کے شوہر کا لاہور میں کنسٹرکشن کا کام ہے، تفتیشی ٹیم نے متاثرہ فیملی کے گھر کا بھی معائنہ کیا ہے، گھر کے اندر بھی کھانے کی بیشتر چیزیں موجود تھیں جس پر گھر کے فریج میں موجود اشیاء کے نمونے لیے گئے ہیں ساتھ ہی متاثرہ خاتون کے شوہر، ماموں اور دیور سے بھی تفتیش جاری ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔