میں بے بس باپ ہوں جو اپنی بیٹی کی کچھ مدد نہیں کرسکتا، حنیف عباسی

ویب ڈیسک  منگل 18 دسمبر 2018
جیل میں اسیر ہونے کے باوجود سیاسی مخالفت پر بیٹی کو نشانہ بنایا گیا، رہنما ن لیگ فوٹو:فائل

جیل میں اسیر ہونے کے باوجود سیاسی مخالفت پر بیٹی کو نشانہ بنایا گیا، رہنما ن لیگ فوٹو:فائل

 راولپنڈی: جیل میں اسیر مسلم لیگ ن کے سابق ایم این اے حنیف عباسی نے کہا ہے کہ وہ اس وقت بے بس باپ ہیں جو اپنی بیٹی کی کچھ مدد نہیں کرسکتے۔

صوبائی وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت اور ایم ایس بے نظیر اسپتال کی گفتگو وائرل ہونے کے معاملے پر جیل میں اسیر مسلم لیگ ن کے سابق ایم این اے حنیف عباسی کا ردعمل سامنے آگیا۔ انہوں نے کہا کہ جیل میں اسیر ہونے کے باوجود سیاسی مخالفت پر بیٹی کو نشانہ بنایا گیا، یہ کیسا نیا پاکستان ہے جس میں یہ سلوک روا رکھا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیرقانون پنجاب کی سرکاری اسپتال کے ایم ایس کو بات نہ ماننے پر تبادلے کی دھمکی

حنیف عباسی نے کہا کہ دنیا میں ایسی بیٹیاں بھی ہیں جن کے سروں پر باپ کا سایہ نہیں، میں اس وقت بے بس باپ ہوں جو اپنی بیٹی کی کچھ مدد نہیں کرسکتا، اپنا اور اپنی بیٹی کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد کرتا ہوں، بیٹی نے چار سال قبل گریجویشن مکمل کی اور اب استعفیٰ دے چکی ہیں، لہذا وہ کسی انکوائری کمیٹی میں پیش نہیں ہوگی۔

حنیف عباسی نے کہا کہ اللہ تعالی ایم ایس صاحب کو بیٹیوں کے سر پر سلامت رکھے، ایم ایس ڈاکٹر طارق نیازی خود چار بیٹیوں کے باپ ہیں، بیٹیوں والے بیٹیوں کی عزت کرتے ہیں، شہر کی خدمت عوام کے لیے کی جس کے ثبوت بڑے اسپتال ہیں۔

پس منظر

حنیف عباسی کی بیٹی ڈاکٹر اریبہ عباسی بے نظیر اسپتال راولپنڈی میں ڈاکٹر تھیں۔ مبینہ طور پر اسپتال کے ایم ایس طارق نیازی نے انہیں سیاسی طور پر تنگ کیا اور  کہا کہ حنیف عباسی نے میرے ساتھ بہت برا سلوک کیا ہوا ہے میں اس کی بیٹی کو رہنے نہیں دوں گا۔

یہ بھی پڑھیں: ایفی ڈرین کیس میں حنیف عباسی کو عمر قید کی سزا

ڈاکٹر اریبہ نے پی ٹی آئی کے وزیر قانون پنجاب راجا بشارت کو شکایت کی تو راجا بشارت نے ایم ایس طارق نیازی کو فون کرکے کہا کہ اریبہ کا دوسرے وارڈ میں تبادلہ کیا جائے۔ تاہم ایم ایس نے انکار کیا جس پر راجا بشارت نے خبردار کیا کہ وہ ایم ایس طارق نیازی کا تبادلہ کردیں گے۔ طارق نیازی نے یہ گفتگو ریکارڈ کرکے میڈیا پر لیک کردی۔  ڈاکٹر اریبہ نے معاملے پر استعفیٰ دے دیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔