میمو گیٹ کیس؛ حسین حقانی کو وطن واپس لانے کے لیے پیش رفت

ویب ڈیسک  پير 31 دسمبر 2018
سپریم کورٹ نے حسین حقانی کیخلاف میمو گیٹ کیس ان کیمرہ مقرر کرنے کا حکم دے دیا فوٹو:فائل

سپریم کورٹ نے حسین حقانی کیخلاف میمو گیٹ کیس ان کیمرہ مقرر کرنے کا حکم دے دیا فوٹو:فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے حسین حقانی کے خلاف میمو گیٹ کیس ان کیمرہ مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بنچ نے میمو گیٹ کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حسین حقانی کی واپسی کے حوالے سے کوئی پیش رفت ہوئی؟۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : حسین حقانی کا بھاگ جانا عدالت کی عزت کا سوال ہے، چیف جسٹس

عدالتی معاون احمد بلال صوفی نے بتایا کہ پیش رفت ہوئی ہے لیکن ملکی مفاد کا معاملہ ہے اس لیے عدالت کو پیش رفت سے بند کمرے میں آگاہ کریں گے۔ عدالت نے عدالتی معاون کی استدعا منظور کرتے ہوئے کیس ان کیمرہ مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔

میمو گیٹ

2011 میں امریکا نے ایبٹ آباد میں ایک گھر پر حملہ کرکے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کو قتل کردیا تھا، جس کے بعد اس وقت امریکا میں مقرر پاکستان کے سفیر حسین حقانی کی جانب سے امریکی تاجر منصور اعجاز کی وساطت سے امریکی حکام کو مبینہ طور پر ایک خط بھیجا گیا تھا۔

خط میں کہا گیا کہ آپریشن کے بعد پاکستان میں فوجی بغاوت کا خطرہ ہے اس لئے امریکا پاکستان میں برسراقتدار جمہوری حکومت کی مدد کرے۔ میمو کے مندرجات سامنے آنے کے بعد نواز شریف سمیت کئی افراد نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ 2012 کے بعد سے یہ کیس زیر التوا تھا اور اس عرصے میں حسین حقانی بھی امریکا فرار ہوچکے ہیں جنہیں واپس لانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔