- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ بارش کے باعث تاخیر کا شکار
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
ذیشان کو دہشت گرد قرار دے کر زخموں پر نمک نہ چھڑکا جائے، ورثا کا دھرنا
لاہور: سانحہ ساہیوال میں جاں بحق ذیشان کے اہل خانہ نے اسے دہشت گرد قرار دینے کے خلاف میت سڑک پر رکھ کر احتجاج کرتے ہوئے وزیر قانون پنجاب سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نماز جنازہ کے بعد ذیشان کے اہل خانہ نے وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کے بیان کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے فیروز پور روڈ پر میت رکھ کر تین گھنٹے تک احتجاج کیا۔ مظاہرے میں مقتول کا بھائی اور والدہ بھی شامل تھیں۔
ورثا کا موقف تھا کہ انصاف ملنے تک ذیشان کی تدفین نہیں کریں گے ایک تو ذیشان کو مار دیا گیا اور اب اسے دہشت گرد قرار دے کر ہمارے زخموں پر نمک چھڑکا جارہا ہے۔
ذیشان کے اہل خانہ نے اسے دہشت گرد قرار دینے کے بیان پر وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا اور نئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ سے واقعے کا ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی۔
بعد ازاں مظاہرین نے رات 11 بجے ایس ایس پی آپریشن مستنصر فیروز سے مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کردیا۔ مذاکرات کے بعد فیروز پور روڈ کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔