سانحہ ساہیوال کی آج پیش کی جانے والی رپورٹ حتمی نہیں ہوگی، سربراہ جے آئی ٹی

ویب ڈیسک  منگل 22 جنوری 2019
پولیس نے پہلے فائرنگ کی، پھر بچوں کو گاڑی سے نکالا اور مزید فائرنگ کی، عینی شاہدین فوٹو:اسکرین گریب

پولیس نے پہلے فائرنگ کی، پھر بچوں کو گاڑی سے نکالا اور مزید فائرنگ کی، عینی شاہدین فوٹو:اسکرین گریب

ساہیوال: سانحہ کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ آج شام پیش کی جانے والی رپورٹ حتمی نہیں ہوگی۔

ایڈیشنل آئی جی اعجاز شاہ کی سربراہی میں جے آئی ٹی ٹیم نے ساہیوال میں جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور 4 عینی شاہدین کے بیان قلم بند کئے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ پہلے پولیس نے آلٹو گاڑی پر فائرنگ کی پھر بچوں کو گاڑی سے نکالا اور مزید اندھا دھند فائرنگ کی، پھر پولیس کی گاڑی موقع سے فرار ہوگئی، اس کے بعد ایک اور ایلیٹ کی گاڑی نے آکر لاشوں کو آلٹو کار سے نکال کر پولیس کی گاڑی میں ڈالا اور لاشوں کو لے کر چلے گئے۔

ایڈیشنل آئی جی نے عینی شاہدین سے پوچھا کہ پہلا فائر کس گاڑی سے کیا گیا؟۔ عینی شاہدین نے جواب دیا کہ پہلا فائر پولیس کی گاڑی سے کیا گیا، مرنے والوں کی گاڑی سے کوئی فائرنگ نہیں کی گئی اور نہ ہی کوئی اسلحہ اور بارود نکلا۔

اعجاز شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت بڑا سانحہ ہے، لیکن تحقیقات کے لیے ہمیں کم وقت دیا گیا ہے، اتنے بڑے واقعے کی تین روز میں رپورٹ نہیں دی جاسکتی، ابتدائی تحقیقات میں عینی شاہدین کے بیان قلبند کیے اور جائے وقوعہ کا جائزہ لیا ہے۔

سربراہ جے آئی ٹی نے کہا کہ تکنیکی بنیادوں پر کام جاری ہے اور کوشش کر رہے ہیں کہ آج رپورٹ مرتب کرلیں، لیکن آج جو رپورٹ پیش کریں گے اسے ہم حتمی نہیں کہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی ٹی ڈی کے 6 لوگ زیر حراست ہیں جن سے تحقیقات کر رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔