- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
- سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی شکایت کیلئے ہیلپ لائن 1093 بحال
- کراچی: ڈکیتی کا جن قابو کرنے کیلیے پولیس کا ایکشن، دو ڈاکو ہلاک اور پانچ زخمی
نواز شریف کا علاج پاکستان میں ہی ممکن ہے، سربراہ میڈیکل بورڈ
لاہور: نواز شریف کا معائنہ کرنے والے میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکٹر محمود ایاز کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم کا علاج پاکستان میں ہی ہوسکتا ہے۔
سروسز اسپتال لاہور میں نواز شریف کا علاج کرنے والے میڈیکل بورڈ کے سربراہ پروفیسر محمود ایاز نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ نواز شریف کو بلڈ پریشر، شوگر، گردوں اور خون کی شریانوں کا مسئلہ ہے، ہم نے نواز شریف کا تفصیلی طبی معائنہ کیا، اس دوران تمام شعبوں کے سربراہان میڈیکل بورڈ میں شامل تھے۔
ڈاکٹر محمود ایاز کا کہنا ہے کہ نوازشریف کے تمام ضروری ٹیسٹ کرلیے ہیں تاہم ٹیسٹ رپورٹس سے متعلق کچھ نہیں بتاسکتے۔ ہم نے ان کی دواؤں میں معمولی ردوبدل کیا ہے، میڈیکل بورڈ نے تجاویز محکمہ داخلہ پنجاب کو بھیج دی ہیں، ہم نے محکمہ داخلہ کو سفارش کی ہے کہ ان کا عارضہ قلب کے لئے اسپیشلائزڈ طبی معائنہ کیا جائے۔
سربراہ میڈیکل بورڈ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کا علاج پاکستان میں ممکن ہے اور انہیں شفٹ کرنے کا حتمی فیصلہ محکمہ داخلہ کرے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔