آف شور کمپنی کیس؛ نیب نے علیم خان کو گرفتار کرلیا

ویب ڈیسک  بدھ 6 فروری 2019

لاہور: نیب نے سینئر صوبائی وزیر پنجاب وزیر علیم خان کو حراست میں لے لیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے وزیر بلدیات پنجاب علیم خان کو آف شور کمپنی کیس میں نیب لاہور میں طلب کیا تھا جہاں سینئر وزیر پیش ہوئے اور نیب کے سوالوں کے جوابات دیے لیکن تسلی بخش جواب نہ دینے کے باعث نیب نے انہیں حراست میں لے لیا۔

ذرائع کے مطابق سینئر صوبائی وزیر نیب لاہور اپنے اسٹاف کے ہمراہ پیش ہوئے تھے جو باہر کھڑے ان کا انتظار کرتے رہے لیکن علیم خان کے نیب آفس سے باہر نہ آنے پر ان کا اسٹاف اکیلے ہی واپس روانہ ہوگیا۔

بعد ازاں نیب لاہور کی جانب سے علیم خان کی گرفتاری کے حوالے سے اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ نیب نے سینئر صوبائی وزیر علیم خان کو حراست میں لے لیا ہے، علیم خان کو آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا جب کہ علیم خان کو ریمانڈ کے لیے کل احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

ڈی جی نیب لاہور شہزاد سلیم کا کہنا تھا کہ نیب بہتر قومی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے اقدامات سرانجام دے رہا ہے جس میں “پسند نا پسند” کا تصور نہیں، چیئرمین نیب کے ویژن کے مطابق کرپٹ عناصر کے خلاف بلا امتیاز کارروائیاں جاری رہیں گی جب کہ تمام میگا کرپشن مقدمات کی انتہائی شفافیت اور میرٹ کی بنیاد پر تحقیقات جاری ہیں جنہیں جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے سرکرداں ہیں۔
دوسری جانب صوبائی وزیر بلدیات علیم خان نے دوران حراست ہی اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہوگئے ہیں اور انہوں نے اپنا استعفیٰ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو بھجوادیا ہے جب کہ ان کا کہنا تھا کہ مقدمے میں گرفتاری کے باعث مستعفیٰ ہورہا ہوں اور کیس میں گرفتاری کا سامنا عدالت میں کروں گا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ نیب کے علیم خان کے اثاثوں کی چھان بین کیلئے پنجاب کے ڈپٹی کمشنرز کو مراسلے

واضح رہے نیب لاہور سینئر صوبائی وزیر علیم خان کے خلاف آف شور کمپنی اور آمدن سے زائد آثاثہ جات بنانے کے الزام پر تحقیقات کر رہی ہے اور وہ اس سے پہلے نیب لاہور میں پہلے 3 بار پیش ہو چکے ہیں اور آخری پیشی پر انہیں ایک سوالنامہ دیا گیا تھا۔ نیب لاہور نے علیم خان کے ساتھ ان کی اہلیہ، والد اور والدہ کے اثاثوں کی بھی چھان بین شروع کررکھی ہے جب کہ نیب نے علیم خان اور ان کے قریبی عزیز و اقارب کے اثاثہ جات کی چھان بین کے لئے پنجاب کے ڈپٹی کمشنرز کو مراسلے بھی بھجوائے گئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔