سعودی سرمایہ کاری..... ایک سنگ میل

ایڈیٹوریل  بدھ 20 فروری 2019
سعودی سرمایہ کاری کا پہلا مرحلہ بات چیت، معاہدوں اور ایم اویوز پردستخطوں پر منتج ہوا مگر اصل سفرابھی شروع ہوناباقی ہے۔ فوٹو: فائل

سعودی سرمایہ کاری کا پہلا مرحلہ بات چیت، معاہدوں اور ایم اویوز پردستخطوں پر منتج ہوا مگر اصل سفرابھی شروع ہوناباقی ہے۔ فوٹو: فائل

سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان ایک سنگ میل ثابت ہوا۔ دوطرفہ اقتصادی ،دفاعی، سیاسی اور سفارتکارانہ تعلقات کو نئی پرواز کے وسیع امکانات اور یقین و اعتماد کی دائمی بنیاد کا پیغام ملا ہے۔

ملکی اور سعودی میڈیا کے مطابق ملکی تاریخ میں سعودی شہزادہ کی اعلیٰ سطح کے سرمایہ کاری وفد کے ہمراہ آمد کے خطے کی اقتصادیات، امن و ترقی کے امکانات اور اقدامات پر دوررس اثرات مرتب ہونگے۔ اس دورہ کے مثبت نتائج کی امید ہی دونوں ملکوں کے تعلقات کی نئی جدلیات کی تشکیل کریگا اور پاکستان کو اس کے معاشی استحکام کے لیے سعودی مالیاتی پیکیج اور سرمایہ کاری کے عملی منصوبوں کا جو گلدستہ ولی عہد محمد بن سلمان نے پیش کیا ہے وہ پاک سعودی دوستی میں تاریخ ساز قرار پائیگا۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پاکستان کا دو روزہ دورہ مکمل کر کے رخصت ہو کر پس کارواں بہت ہی یادگار لمحے چھوڑ گئے ۔ نورخان ایئربیس پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی ولی عہد نے وزیراعظم عمران خان کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کی عظیم قیادت پاکستان کو درست سمت میں لے جا رہی ہے۔

پاکستان جغرافیائی تزویراتی لحاظ سے اہم ملک ہے اور ہم اسے اپنا گھر سمجھتے ہیں۔ اس لیے اپنا سرمایہ اور کوششیں یہاں لگارہے ہیں، جو سمجھوتے ہوئے یہ صرف شروعات ہے، اور مستقبل میں مزید سرمایہ کاری کریں گے۔ 2030 میں پاکستان چین اور بھارت کے بعد تیسری بڑی معیشت بنے گا، ترقی کے سفر میں پاکستان کے ساتھ ہوں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے سعودی جیلوں سے پاکستانی قیدیوں کی رہائی پر محمد بن سلمان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جیلوں میں قید زیادہ تر لوگ مزدور تھے۔ بدقسمتی سے پاکستان نے ان لوگوں کو نوکریاں نہیں دیں جس کی وجہ سے وہ لوگ سعودی عرب گئے تھے۔ دونوں ممالک میں بہت سی مفاہمتی یاد داشتوں پر دستخط ہوئے۔ تاریخ میں پہلی بار پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات نئی جہت میں داخل ہوئے ہیں۔

ٹویٹر بیان میں عمران خان نے کہا سعودی ولی عہد نے خود کو پاکستان کا سفیر کہہ کر پاکستانیوں کے دل جیت لیے ہیں۔ قبل ازیں سعودی ولی عہد کوایوان صدر میں ہونے والی تقریب میں صدر عارف علوی نے پاکستان کا اعلیٰ ترین سول اعزاز ’’نشان پاکستان‘‘عطا کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور سعودی وزیر مملکت برائے خارجہ عادل الجبیر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں سوالوں کے جواب دیے ، شاہ محمود قریشی نے ایرانی وزیر خارجہ سے بات کا ذکر کیا۔

وزیراعظم کے مشیربرائے عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ پاکستان کی شرح نمو اور معیشت کی ترقی کے لیے سعودی عرب کی سرمایہ کاری انتہائی اہمیت کی حامل ہے، پاکستان کے مختلف شعبوں میں سعودی عرب کی بڑی سرمایہ کاری کے اعلان سے ہماری معیشت میں بہتری آئیگی، دونوں ممالک کے تعلقات کا نیا باب شروع ہورہا ہے جب کہ دونوں ممالک میں دوطرفہ سرمایہ کاری و تجارتی تعاون کے فروغ کے پر اتفاق ہوا ہے۔

دریں اثنا پاکستان اور سعودی عرب کے وزرائے اطلاعات و نشریات کے درمیان اطلاعات، میڈیا، فلم، ڈرامہ اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون پر بات چیت کی گئی، اس موقعے پر گفتگو کرتے ہوئے سعودی وزیر اطلاعات نے کہاکہ سعودی عرب اور پاکستان سے تخلیقی ذہنوں کو مل کر اسلام کے حقیقی پیغام کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے فلم اور ڈراموں کے شعبوں میں تعاون اور مشترکہ پروڈکشنز اور ثقافتی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے سعودی وزیرِ کے ویژن اور دلچسپی کو سراہا۔ انھوں نے کہاکہ فلم اور ڈراموں کے شعبوں میں تعاون کا پوٹینشل موجود ہے، دونوں ممالک اس سے بھرپوراستفادہ کریں۔

بلاشبہ سعودی ولی عہد کے دورے کا اختتام اس بات کا اعلان ہے کہ پاکستان جیو اسٹرٹیجک اعتبار سے اہم ملک ہے، مشترکہ اعلامیے میں پاکستان اور سعودی عرب نے اتفاق کیا کہ تنازعات کا حل بات چیت ہی سے ممکن ہے۔ سعودی ولی عہد نے پاک بھارت کشیدگی ختم کرانے کی پیشکش میں اپنی دلچسپی اور خواہش کا کھلے دل کے ساتھ اظہار کیا۔اب ضرورت دورے کے بعد کی معاشی معروضیت اور گراں بار معاشی صورتحال سے نمٹنے کی ٹھوس تدبیر سازی کی ہے ۔

سعودی سرمایہ کاری کا پہلا مرحلہ بات چیت، معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخطوں پر منتج ہوا مگر اصل سفر ابھی شروع ہونا باقی ہے۔سعودی سرمایہ کاری کا پہلا مرحلہ بات چیت، معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخطوں پر منتج ہوا مگر اصل سفر ابھی شروع ہونا باقی ہے۔ بیس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری طویل المیعاد ہوگی اور اس دورانیے میں حکومت کی داخلی معاشی بصیرت کے مزید امتحان شروع ہونگے۔ اس سے بھی سرخرو ہوکر نکنا لازم ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔