گرفتاریوں کا خوف، پی پی پی رہنماؤں نے حفاظتی ضمانتیں کرالیں

ویب ڈیسک  جمعـء 22 فروری 2019
آغا سراج درانی کی گرفتاری کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد کے لیے پی پی پی کے اپوزیشن جماعتوں سے رابطے فوٹو:فائل

آغا سراج درانی کی گرفتاری کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد کے لیے پی پی پی کے اپوزیشن جماعتوں سے رابطے فوٹو:فائل

 کراچی: اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری کے بعد پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے حفاظتی ضمانتیں کرالیں۔

نیب کے ہاتھوں گرفتاری کے خوف کے باعث پی پی پی کے سابق وزرا اعجاز جاکھرانی اور جام خان شورو حفاظتی ضمانت لینے سندھ ہائی کورٹ پہنچ گئے۔ جام خان شورو نے نیب انکوائریز میں گرفتاری سے بچنے کیلیے درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ نیب ان کے خلاف مختلف انکوائریز کر رہا ہے، اگرچہ سندھ ہائیکورٹ سے ضمانت پر ہوں لیکن مزید الزامات میں گرفتاری کا خدشہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آغا سراج درانی یکم مارچ تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

جام خان شورو نے عدالت سے درخواست کی کہ نیب کو مزید کسی انکوائری سے روکا جائے اور گرفتاری کو ہائیکورٹ کی اجازت سے مشروط کیا جائے۔ سابق وفاقی وزیر اعجاز حسین جاکھرانی نے بھی ضمانت قبل از وقت گرفتاری درخواست دائر کر دی۔ ان پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے۔

پیپلزپارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر ماحولیات تیمور تالپور نے بھی درخواست ضمانت دائر کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے ان کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کی ہیں۔ عدالت نے درخواست کی سماعت کے بعد 5 لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض ان کی حفاظتی منظور کرلی اور انہیں نیب سے تفتیش میں تعاون کرنے کی ہدایت کی۔

پیپلزپارٹی کے رکنِ صوبائی اسمبلی راجا رزاق نے بھی عدالت سے رجوع کیا جس پر ان کی بھی 10 لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض ضمانت منظور ہوگئی۔

علاوہ ازیں اسپیکر آغا سراج درانی کی گرفتاری اور گھر پر چھاپے کے خلاف سندھ اسمبلی میں قرارداد منظور کرانے کے لیے پی پی پی نے اپوزیشن جماعتوں سے رابطے تیز کردیے۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے پیر پگارا کو فون کیا اور آغا سراج درانی کی گرفتاری کے معاملے پر گفتگو کی۔ پیر پگارا نے سراج درانی کی گرفتاری اور رہائشگاہ پر چھاپے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جی ڈی اے سندھ اسمبلی میں سراج درانی کی گرفتاری کے خلاف قرارداد کی حمایت کرے گی۔

صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کے دیگر پارلیمانی لیڈروں سے رابطہ کیا اور سراج درانی کے گھر پر چھاپے کی مذمتی قرارداد کی حمایت کرنے کی درخواست کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔