یہ خاتون پارکنسن کا مرض سونگھ سکتی ہیں

ویب ڈیسک  جمعرات 21 مارچ 2019
برطانوی خاتون جوئے ملن پارکنسن بیماری کی بو سونگھ سکتی ہے۔ فوٹو: بشکریہ بی بی سی

برطانوی خاتون جوئے ملن پارکنسن بیماری کی بو سونگھ سکتی ہے۔ فوٹو: بشکریہ بی بی سی

 لندن: ایک برطانوی خاتون کو ’مشاق قوتِ شامہ‘ کی حامل خاتون کا خطاب دیا گیا ہے کیونکہ وہ صرف بو سونگھ کر پارکنسن کے مریضوں کو پہچان سکتی ہے۔

جوئے ملن اپنی عمر کی ساتویں دہائی میں ہیں اور انہوں نے اپنے شوہر میں پارکنسن کا مرض دس سال قبل سونگھ لیا تھا اور آخر کار 1985 میں ان کے شوہر میں اس مرض کی تشخیص ہوئی۔ جوئی ایک عرصے تک نرس رہی ہیں اور اب اپنے گھر میں رہتی ہیں لیکن ماہرین ان کی خدمات سے فائدہ اٹھارہے ہیں اور اس ضمن میں انہیں کئی تجربات کا حصہ بنایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ پارکنسن ایک ایسا مرض ہے جو صحتمند شخص کو مفلوج بنادیتا ہے۔ لیکن اب مانچسٹر یونیورسٹی میں یہ خاتون مریضوں کے جسم سے ملے ہوئے خوشبودار تیل کی بو سونگھ کر پارکنسن کی خاص بو سونگھ سکتی ہیں۔ ان تحقیقات کی نگرانی ڈاکٹر پرڈیٹا بیرن کررہی ہیں۔

ڈاکٹروں نے اس کے لیے پہلے مریضوں کی کمر کے اوپری حصے پر انتہائی چکنا مومی موسچرائزر استعمال کیا جسے سیبم کہا جاتا ہے۔ حال ہی میں پارکنسن کے 43 مریضوں اور اس کے ساتھ 21 صحتمند افراد کی پشت پر سیبم لگایا گیا اور پھر اسے جمع کرکے خاتون کو سونگھنے کے لیے دیا گیا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اس عمل میں کمر کی جلد سے ایلفا سائنیوکلائن پروٹین خارج ہوتا ہے اور جوئی اسے کامیابی سے سونگھ سکتی ہیں۔ اس کے بعد ماہرین نے سیبم (تیل) کے نمونے سے بو پیدا کرنے والے مرکبات الگ کئے اور انہیں ایک خاص بو والے برتن (اڈر پوٹ) میں رکھ کر خاتون کو سونگھایا تو انہوں نے کامیابی سے پارکنسن کے مریضوں کی شناخت کرلی۔

اس تحقیق کے نتائج اے سی ایس سینٹرل سائنس جرنل میں شائع ہوئے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ جوئے دنیا کے ان چند انتہائی حساس لوگوں میں شامل ہیں جو سونگھنے کی غیرمعمولی حس رکھتے ہیں اور انہیں ’سپر اسنفر‘ کہا جاتا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ دماغی مریضوں سے بعض کیمیکل خارج ہوتے ہیں جو اس مرض کی نشاندہی کرسکتے ہیں۔ اس تحقیق کی بنا پر ان امراض کی شناخت کا کیمیائی نظام بھی بنایا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔