روپے کی قدرکو آزاد چھوڑنے سے سٹے بازسرگرم ہوجائیں گے

فہد رحمان  پير 20 مئ 2019
لارج اسکیل انڈیکس کے مطابق جولائی2018تا مارچ2019 کے دوران3فیصد گراوٹ ریکارڈ
 فوٹو : فائل

لارج اسکیل انڈیکس کے مطابق جولائی2018تا مارچ2019 کے دوران3فیصد گراوٹ ریکارڈ فوٹو : فائل

 لاہور:  ملکی معیشت دن بدن سکڑتی جارہی ہے، اعداد وشمار کے مطابق لارج اسکیل مینوفیکچرنگ انڈیکس کے مطابق جولائی 2018 تا مارچ 2019 کے دوران 3 فیصد گراوٹ ہوئی ہے۔ سروس سیکٹر میں تنزلی دیکھی گئی ہے۔

جی ڈی پی کی شرح 2.4سے 2.7فیصد رہی۔ اسی تناظر میںحکومت ایک اور پروگرام کے بارے میں آئی ایم ایف سے مذاکرات کررہی ہے۔ آئی ایم ایف کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی پروگرام کے مطابق مالیاتی استحکام ، زرمبادلہ کے ذخائرمیں بہتری اور توانائی کا بہتر استعمال مقصود نظر ہے۔

میڈیامیں یہ باتیں چل رہی ہیں کہ حکومت نے آئی ایم ایف سے روپے کی قدر کو مارکیٹ فورسز کے رحم و کرم پر چھوڑنے پر رضامندی ظاہر کردی ہے ۔ اگر ایسا ہے تو یہ ملکی معیشت کیلیے انتہائی خطرناک ہوگا۔ زرمبادلہ کے کمزور ذخائر کا تصور کریں تو یہ ملکی اور غیرملکی سٹے بازوں کیلیے سرگرم ہونے کا باعث ہوگا۔ روپے کی قدر میں موجودہ گراوٹ سٹے بازی کا واضح ثبوت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔