پاکستان نے بائنانس اور ایچ ٹی ایکس کو این او سی جاری کردیا

یہ این او سی مکمل آپریٹنگ لائسنس نہیں ہے، حکام


ویب ڈیسک December 12, 2025

اسلام آباد:

پاکستان ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی (پی وی آر اے) کی جانب سے بائنانس اور ایچ ٹی ایکس کو این او سی جاری کردیا۔

حکام کے مطابق یہ اقدام ورچوئل ایسٹ سروس پرووائیڈرز کے لیے پاکستان میں ایک منظم اور باقاعدہ ریگولیٹری فریم ورک کی تشکیل کی جاری کوششوں کا حصہ ہے، این او سی کا اجراء پی وی اے آر اے کی جانب سے متعلقہ سرکاری اداروں کے ساتھ مشترکہ مشاورت اور باضابطہ جائزہ کارروائی کے بعد کیا گیا۔

این او سی کے حصول کے بعد بائنانس اور ایچ ٹی ایکس کو پاکستان میں ہدف شدہ ریگولیٹری نگرانی کے تحت ابتدائی تیاری اور مشاورتی سرگرمیاں شروع کرنے کی اجازت مل گئی، یہ این او سی مکمل آپریٹنگ لائسنس نہیں ہے۔

این او سی کے تحت ایف ایم یو کے goAML سسٹم پر رپورٹنگ اینٹٹیز کے طور پر رجسٹریشن کا آغاز کیا جا سکے گا، ایس ای سی پی کے ساتھ رابطہ کر کے پاکستان میں اپنی ریگولیٹڈ مقامی سبسڈیریز کا اندراج ممکن ہو سکے گا۔

لائسنسنگ ریگولیشنز کے اجرا کے بعد مکمل وی اے ایس پی لائسنس درخواستوں کی تیاری اور جمع کرائی جا سکے گی، goAML  رجسٹریشن کی تکمیل کے بعد پی وی اے آر اے کے ضوابط کے مطابق اے ایم ایل رجسٹرڈ سروسز فراہم کی جا سکیں گی۔

یہ پیشرفت ورچوئل ایسٹ سیکٹر کی ریگولیشن کے لیے پی وی اے آر اے کے مرحلہ وار اور رسک بیسڈ طریقہ کار کی عکاسی اور بین الاقوامی ریگولیٹری طریقہ کار سے ہم آہنگ ہے۔

اتھارٹی کا مقصد ذمہ دارانہ جدت کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ مارکیٹ کی شفافیت، صارف کے تحفظ اور مالی استحکام کو برقرار رکھنا ہے۔اس منظم این او سی فریم ورک کا آغاز پاکستان کے مالی نظم اور ذمہ دارانہ جدت کے عزم کا ثبوت ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ اپنی ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے حصے کے طور پر پی وی اے آر اے دنیا کی پہلی AI سے چلنے والی ورچوئل ایسٹس ریگولیٹری اتھارٹی بن رہی ہے۔  اتھارٹی نے پہلے ہی اے آئی سے چلنے والا ایپلی کیشن ایویلیوایشن سسٹم، ان ہاؤس اے آئی پر مبنی ریکروٹمنٹ پورٹل اور ریگولیٹری دستاویزات کے جائزے کے لیے اے آئی اسسٹڈ ٹول متعارف کرا دیا ہے۔

 وزیر خزانہ نے کہا کہ اس ٹول سے نگرانی کی صلاحیت میں بہتری آئی ہے اور پاکستان عالمی ریگولیٹری معیار سے ہم آہنگ ہوا ہے۔ پی وی اے آر اے ریگولیٹری فریم ورک کے آئندہ مراحل کو آگے بڑھانے کے لیے مقامی اور بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت جاری رکھے گی، لائسنسنگ معیارات، کمپلائنس تقاضوں اور نگران توقعات سے متعلق اضافی رہنما اصول مناسب وقت پر جاری کیے جائیں گے۔

چیئرمین پی وی اے آر اے بلال بن ثاقب نے کہا کہ آج پاکستان کے ڈیجیٹل ایسٹ ایکو سسٹم کے لیے ایک نئے دور کا آغاز ہے، این او سی کا اجراء مکمل لائسنس یافتہ اور ریگولیٹڈ ماحول کی طرف پہلا قدم ہے، این او سی کے اجراء سے صارف کے تحفظ، مالی شفافیت اور ذمہ دارانہ جدت کو بنیاد بنایا جائے گا۔

 بلال بن ثاقب نے کہا کہ مرحلہ وار اور بین الاقوامی اصولوں سے ہم آہنگ طریقہ کار کے ذریعے پاکستان اس بات کو یقینی بنا رہا ہے کہ صرف بہتر گورننس رکھنے والے، مکمل طور پر مطابقت یافتہ عالمی پلیٹ فارمز ہی لائسنسنگ کے اگلے مراحل تک پہنچیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ فریم ورک پاکستان کی FATF معیار سے ہم آہنگی کو مضبوط بناتا ہے اور قومی سطح پر مضبوط AML اور CFT اقدامات کے عزم کا اعادہ ہے۔  پاکستان کے ڈیجیٹل مارکیٹ میں داخل ہونے والی ہر کمپنی کو شفافیت، گورننس اور رسک مینجمنٹ کے اعلی ترین معیار پر پورا اترنا ہوگا۔

بلال بن ثاقب کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان دنیا میں کرپٹو اپنائے جانے کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر ہے اور یہاں 3 سے 4 کروڑ صارفین موجود ہیں۔ صنعت کے تخمینوں کے مطابق پاکستان سے منسلک سالانہ ڈیجیٹل ایسٹ ٹریڈنگ سرگرمی کا حجم 300 ارب ڈالر سے زائد ہے۔ اسی تناظر میں اتھارٹی نے بروقت اور منظم ریگولیشن کو ترجیح دی ہے تاکہ تمام مارکیٹ سرگرمی کو شفاف، باقاعدہ اور بین الاقوامی اصولوں سے ہم آہنگ فریم ورک میں لایا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پی وی اے آر اے کی یہ پیش رفت واضح ریگولیٹری عزم کی غمازی کرتی ہے، نگرانی میں تاخیر کے بجائے اتھارٹی نے فیصلہ کن انداز میں ریگولیٹری موجودگی قائم کی، AML اور CFT تقاضوں کو لاگو کیا، عالمی مارکیٹس کو یہ پیغام دیا کہ پاکستان واضح قوانین، مضبوط گورننس اور فعال نگرانی کے تحت ذمہ دارانہ جدت کے لیے تیار ہے۔

مقبول خبریں