- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
- بھارت میں عام انتخابات کے پہلے مرحلے کا آغاز،21 ریاستوں میں ووٹنگ
- پاکستانی مصنوعات خریدیں، معیشت کو مستحکم بنائیں
- تیسری عالمی جنگ کا خطرہ نہیں، اسرائیل ایران پر براہ راست حملے کی ہمت نہیں کریگا، ایکسپریس فورم
- اصحابِ صُفّہ
- شجر کاری تحفظ انسانیت کی ضمانت
- پہلا ٹی20؛ بابراعظم، شاہین کی ایک دوسرے سے گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
- اسرائیل کا ایران پرفضائی حملہ، اصفہان میں 3 ڈرون تباہ کر دئیے گئے
- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
انڈونیشیا میں صدارتی الیکشن کے نتائج پر ہنگامے پھوٹ پڑے، 6 ہلاک 200 زخمی
جکارتہ: انڈونیشیا میں صدارتی انتخابات میں صدر جوکو ویدودو کی ایک بار پھر کامیابی پر ہنگامے پھوٹ پڑے اور مخالف امیدوار کے حامیوں اور پولیس کے درمیان جھڑپ میں 6 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوگئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں صدر ویدودو 55.5 فیصد ووٹوں سے کامیاب ہوگئے، صدر ویدودو کی کامیابی کے اعلان کے بعد مخالف امیدوار پرابوو سبنتو کے ہزاروں حامیوں نے الیکشن کمیشن کا گھیراؤ کیا اور گاڑیوں کو آگ لگا دی۔
اپوزیشن امیدوار کے مشتعل حامیوں کی توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں 6 افراد ہلاک ہوگئے جب کہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے، پولیس نے مظاہرین کو اسلحہ فراہم کرنے والے خصوصی فورس کے سابق کمانڈر سمیت 20 افراد کو گرفتار کرلیا۔
احتجاج کے باعث دارالحکومت جکارتہ میں کاروباری سرگرمیاں معطل، تعلیمی ادارے بند اور ٹرین کی آمدورفت ملتوی کردی گئی ہیں، شہر بھر میں فوج کے 30 ہزار اہلکار تعینات ہیں جس کے باعث دارالحکومت جکارتہ میدان جنگ کا منظر پیش کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ صدر جوکو ویدودو 2014 میں ملک کے ساتویں صدر منتخب ہوئے تھے، اس سے قبل وہ جکارتہ کے گورنر رہے اور قبل ازیں سوراکرتا کے میئر کی حیثیت سے بھی فرائض انجام دیئے۔ جوکو ویدودو اپنے مخالفین کے برعکس متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور فوجی یا سیاسی گھرانے سے تعلق نہ رکھنے والے واحد صدر ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔