- اسلام آباد یونائیٹڈ تیسری بار پی ایس ایل چیمپئن بن گئی
- پی اسی ایل 9 فائنل؛ امریکی قونصل جنرل کی گاڑی کو نیشنل اسٹیڈیم کے دروازے پر حادثہ
- کچلاک میں سڑک کنارے نصب بم دھماکے سے پھٹ گیا
- بھارت سے چیمپئنز ٹرافی پر مثبت تاثر سامنے آیا ہے، چیئرمین پی سی بی
- آئی ایم ایف کو سیاست کےلئے استعمال نہیں کرنا چاہیے، فیصل واوڈا
- چیئرپرسن چائلڈ پروٹیکشن بیورو کیلیے ’انٹرنیشنل وومن آف کریج‘ ایوارڈ
- پاکستان اور آئی ایم ایف میں کچھ چیزوں پر اتفاق نہ ہوسکا، مذاکرات میں ایک دن توسیع
- پاور سیکٹر کا گردشی قرض تین ہزار ارب سے تجاوز کرگیا
- موٹر سائیکل چوری میں ملوث 12 سے 17 سالہ چار لڑکے گرفتار
- جوگنگ کے سبب لوگوں کا مزاج مزید غصیلا ہوسکتا ہے، تحقیق
- متنازع بیان دینے پر شیر افضل مروت کی کور کمیٹی سے معذرت
- امریکی سفیر کی صدر مملکت اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ملاقاتیں
- پی ٹی آئی نے اسلام آباد انتظامیہ سے جلسے کی اجازت مانگ لی
- کراچی میں منگل کو موسم گرم، بدھ کو صاف و جزوی ابر آلود رہنے کی پیشگوئی
- انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تگڑا
- دنیا کے انتہائی سرد ترین خطے میں انوکھی ملازمت کی پیشکش
- سورج گرہن کے دوران جانوروں کا طرزِ عمل مختلف کیوں ہوتا ہے؟
- پاکستان کی افغانستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی، دفتر خارجہ
- رمضان المبارک میں عمرے کی ادائیگی؛ سعودی حکومت نے نئی ہدایات جاری کردیں
- گستاخی کے شبے پر ٹیچر کا قتل: دو خواتین کو سزائے موت، ایک کو عمر قید
افغانستان میں ممتاز عالم دین کے قتل کا سراغ نہ مل سکا
کابل: افغانستان میں معروف عالم دین اور نیشنل علما کونسل کے رکن مولوی سمیع اللہ ریحان خطبہ جمعہ دیتے ہوئے بم دھماکے میں جاں بحق ہوگئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل کے مشرقی علاقے میں مسجد تقویٰ میں نماز جمعہ کے دوران ہونے والے بم دھماکے میں مولوی سمیع اللہ ریحان جان بحق اور 19 نمازی زخمی ہوئے گئے تھے۔ مولوی ریحان حکومت نواز تھے اور ٹیلی وژن چینلز کے مذہبی پروگراموں میں پر باقاعدگی سے شرکت کرنے کی وجہ سے کافی مقبولیت رکھتے تھے۔
مولوی سمیع اللہ ریحان کی بم دھماکے میں ہلاکت پر افغان صدر اشرف غنی نے بھی مذمت کی تھی اور تحقیقاتی اداروں کو ملزمان کا تعین کر کے سخت سے سخت سزا دینے کی ہدایت کی تھی تاہم پولیس واقعے کے 24 گھنٹے بعد بھی دھماکے کی نوعیت تک کا پتہ لگانے میں ناکام ہوچکی ہے۔ مولوی ریحان کے مداحوں اور علاقہ مکینوں نے پولیس کی سست روی کیخلاف شدید احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔
حکومت نواز ہونے اور معتدل مزاجی کے باعث مولوی سمیع اللہ ریحان طالبان کی ہٹ لسٹ میں تھے اور اس سے قبل بھی ان پر کئی بار حملے ہوچکے ہیں تاہم وہ محفوظ رہے تھے۔ طالبان سمیت کسی بھی شدت پسند جنگو جماعت نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے جس سے مسجد میں دھماکے کا معمہ مزید پراسرار ہو گیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔