پانی سے نمک ’پکڑنے‘ والا مؤثرترین سالماتی پنجرہ

ویب ڈیسک  بدھ 29 مئ 2019
اس تصویر میں پروفیسر یُن لائی اپنے ڈیزائن کردہ ماڈل دکھارہے ہیں جسے اگر فلٹر میں بدلا جائے تو اس سے کھارے پانی کو فوری طور پر میٹھے میں بدلا جاسکتا ہے۔ فوٹو: انڈیانا یونیورسٹی

اس تصویر میں پروفیسر یُن لائی اپنے ڈیزائن کردہ ماڈل دکھارہے ہیں جسے اگر فلٹر میں بدلا جائے تو اس سے کھارے پانی کو فوری طور پر میٹھے میں بدلا جاسکتا ہے۔ فوٹو: انڈیانا یونیورسٹی

انڈیانا: امریکی ماہرین نے ایک ایسا طاقتور مالیکیول (سالمہ) بنایا ہے جو کھارے پانی سے نمک کھینچ نکالتا ہے اور کرہِ ارض پر سمندری پانی کی بڑی مقدار کو قابلِ نوش بناسکتا ہے۔

کلورائیڈ کشید کرنے والا یہ سالمہ پوٹاشیئم کلورائیڈ، کیلشیئم کلورائیڈ اور عام نمک سوڈیم کلورائیڈ میں سے بھی کلورائیڈ نکال باہر کرتا ہے۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں میٹھے پانی میں بھی نمکیات جمع ہوکر اسے ناقابلِ استعمال بنارہے ہیں اور صرف امریکہ میں ہی ہرسال 272 میٹرک ٹن نمکیات میٹھے پانی میں گھل کر اسے کڑوا بنارہےہیں۔ نمک ربا سالمہ نائٹروجن، کاربن اور ہائیڈروجن پر مشتمل ہے جسے تھری تھری ڈی شکل دی گئ ہے اور اس کی افادیت اربوں گنا بڑھ چکی ہے۔ اس کیفیت میں یہ ایک پنجرےکی طرح کام کرتے ہوئے نمک کے ذرات  کو قابو کرتا ہے۔

اپنی نوعیت کے اس انوکھے مالیکیول میں کلورائیڈ پیوست ہوکر کاربن ہائیڈروجن بونڈ بناتا ہے۔ اس میں ٹرائیزول قسم کے سالمات کی شکل کو استعمال کیا گیا جس کے تحت ایک سخت قسم کا پنجرہ بن جاتا ہے جو کلورائیڈ آئن کو جکڑلیتا ہے کیونکہ اس کی خالی جگہہ ویکیوم کی طرح کام کرتی ہے۔

کلورائیڈ کو قابو کرنے کے بعد بھی مالیکیول اپنی شکل برقرار رکھتا ہے اور اس کی تیاری میں ایک سال کا عرصہ لگا ہے۔ اس ڈیزائن کردہ سالمے سے اب کھارے پانی کو باآسانی میٹھا بنایا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ یہ سالمہ تجربہ گاہ میں بنایا گیا ہے اور ابھی اس کی کئی لحاظ سے آزمائش باقی ہے۔ اس کے بعد ہی اگلے مرحلےمیں کوئی واٹر فلٹر بنانا ممکن ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔