حکومت سلیکٹڈ اپوزیشن اورسلیکٹڈ عدلیہ چاہتی ہے، بلاول بھٹو

ویب ڈیسک  جمعـء 31 مئ 2019
رات کے اندھیرے میں ریفرنسز بنتے ہیں جن کا کسی کا علم نہیں ہوتا، شاہد خاقان: فوٹو: فائل

رات کے اندھیرے میں ریفرنسز بنتے ہیں جن کا کسی کا علم نہیں ہوتا، شاہد خاقان: فوٹو: فائل

 اسلام آباد: پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ حکومت سلیکٹڈ اپوزیشن اورسلیکٹڈ ججز چاہتی ہے۔

پارلیمنٹ کے باہر ن لیگ اور دیگر جماعتوں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹونے کہا کہ آج جو پارلیمنٹ میں ہوا وہ جمہوریت نہیں آمرانہ طریقہ تھا، حکومت نے اپوزیشن کے کسی رہ نما کوبولنے نہیں دیا، اسلام آباد میں دو دن قبل پُرامن لوگوں پرحملہ کیا گیا، ہمارے دو اراکین کوگرفتارکیا گیا اور خاتون ایم این اے پرتشدد کیا گیا۔

بلاول بھٹونے کہا کہ پاکستان میں حساس معاملات چل رہے ہیں، حکومت سلیکٹڈ اپوزیشن اورسلیکٹڈ ججزچاہتی ہے اور مشرف کا طریقہ کار اپنا رہی ہے۔ بلاول بھٹو نے پی ٹی ایم ارکان اسمبلی علی وزیر اور محسن داوڑ کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے جھوٹ بولا کہ اس حوالے سے میرا خط ان کو نہیں ملا۔

(ن) لیگ کے سینیئررہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت عدلیہ کودباؤمیں رکھنا چاہتی ہے، آج پاکستان کی عدلیہ پرٹارگٹ کلنگ ہورہی ہے، حکومت نے ججزپردباؤ ڈالنے کی بدترین مثال قائم کی، ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت ججزکے خلاف ریفرنسز واپس لے ، رات کے اندھیرے میں یہ ریفرنسز بنتے ہیں جن کا کسی کا علم نہیں ہوتا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمیشہ کی طرح حکومت نے قومی اسمبلی سے راہ فراراختیارکی، خواتین پرحملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، یہ خواتین پرحملہ نہیں بلکہ عدلیہ پرحملہ ہے اوریہ حملے صرف اس لیے ہیں کہ جج حکومت کے خلاف فیصلے نہ دے پائیں۔

بی این پی سربراہ سرداراخترمینگل کا کہنا تھا کہ آج اسمبلی میں حکومتی رویے کی مذمت کرتے ہیں، کہنے کوتو یہ جمہوریت ہے مگر بُو آمریت کی آرہی ہے، جب کہ عدلیہ اورمیڈیا کو پابند سلاسل کیا جا رہا ہے۔ جے یو آئی (ف) کی رکن قومی اسمبلی شاہدہ اختر نے وزیرستان واقعہ پر پارلیمانی کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ شمالی وزیرستان کے علاقے بویا میں خار قمر چیک پوسٹ پر جھڑپ اور 13 افراد کی ہلاکت کے واقعے پر قومی اسمبلی میں آج شدید ہنگامہ آرائی ہوئی۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔