سماعت سے محروم افراد اب انگلیوں سے سن سکیں گے

ویب ڈیسک  جمعرات 6 جون 2019
آڈٹری اسٹیمیولیٹر کا ایک خاکہ جس کی بدولت سماعت سے محروم افراد جلد سماعت کے قابل ہوسکیں گے۔ فوٹو: نیواٹلس

آڈٹری اسٹیمیولیٹر کا ایک خاکہ جس کی بدولت سماعت سے محروم افراد جلد سماعت کے قابل ہوسکیں گے۔ فوٹو: نیواٹلس

یروشلم: سماعت میں کمزوری یا محرومی کے شکار افراد ایک طرح کی کیفیت میں مبتلا ہوتے ہیں جسے ’کاک ٹیل پارٹی ایفیکٹ‘ کہتے ہیں جس کے تحت وہ ہجوم میں لوگوں کی آوازوں کے درمیان تمیز نہیں کرپاتے ۔ اب اس صورتحال میں ایک نیا آلہ انہیں سننے میں مدد دے گا جس میں تھرتھراہٹ والے سٹیمیولیٹر پر انگلیاں رکھنے سے وہ آواز کو محسوس کرسکیں گے۔

اسے ’وائبریٹنگ آڈٹری سٹیمیولیٹر‘ کا نام دیا گیا ہے جسے یروشلم میں واقع ہیبریو یونیورسٹی کے پروفیسر عام آمدی نے بین الاقوامی ماہرین کے تعاون سے تیار کیا ہے۔ پہلے یہ آلہ 12 مردوزن پر آزمایا گیا جن کی اوسط عمریں 29 سال تھیں۔ تمام افراد کی مادری زبان انگریزی تھی اور ان میں سے کسی کو بھی سماعت کی خرابی کا مرض لاحق نہ تھا۔

ان افراد کو 10 چھوٹے اور سادہ انگریزی  جملوں میں 25 گروپوں کی آوازیں سنائی گئیں۔ پس منظر کی آواز میں مزید شور بھی شامل کیا گیا تاکہ سننے کا عمل مشکل کیا جاسکے۔

پہلے شرکا کو ہیڈفون پر گفتگو سنائی گئی تو انہیں سمجھنے میں بہت تکلیف ہوئی کہ آخر کیا کہا جارہا ہے۔ اس کے بعد انہیں شہادت کی اور درمیانی انگلی ایک ارزاں ٹیکٹائل آلے پر رکھ کر سننے کو کہا گیا تو انہیں گفتگو اچھی طرح سمجھ میں آگئی۔

وائبریٹری آڈٹری سیمیولیٹر وہ آلہ ہے جوکم فریکوئنسی کی گفتگو کو تھرتھراہٹ (وائبریشن) میں تبدیل کرتا ہے۔ اس آلے کو استعمال کرکے سننے والے دو طریقوں سے آواز کو سنتے ہیں یعنی اول وہ کان سے سنتے ہیں اور انگلیوں کے پوروں سے تھرتھراہٹ محسوس کرتے ہیں۔ اس طرح سننے کے عمل میں 6 ڈیسی بیل تک کی بہتری نوٹ کی گئی ۔

پولینڈ میں ورلڈ ہیئرنگ سینٹر کے ڈاکٹر ٹوماز وولاک کہتے ہیں کہ انگلیوں کے ارتعاشات ہمیں سننے میں بہت مدد دیتے ہیں۔ اس طرح دو حسوں سے ہم سنتے ہیں اور دونوں طرح کی معلومات دماغ کے ایک ہی مقام پر پہنچتی ہیں اور جمع ہوکر سننے کے عمل کو تیز کرتی ہیں۔

اگلے مرحلے میں اس آلے کو مزید بہتر بناکر ایسے لوگوں پر آزمایا جائے گا جنہیں سماعت میں بہت مشکل پیش آتی ہے۔ اس تحقیق کی تفصیلات جرنل آف ریسٹوریٹوو نیورولاجی اینڈ نیوروسائنس میں شائع ہوئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔