اسد عمر اپنی ہی حکومت کے بجٹ پر پھٹ پڑے

ویب ڈیسک  جمعرات 20 جون 2019
کسی نے قوم کی دولت لوٹی اس کیلیے سزا کا نظام بنانا آئینی حق ہے ،اسد عمر         

کسی نے قوم کی دولت لوٹی اس کیلیے سزا کا نظام بنانا آئینی حق ہے ،اسد عمر         

اسلام آباد: سابق وزیرخزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ چینی پر ٹیکس بڑھانا نامناسب ہے، چینی پر ٹیکس میں اضافہ واپس لینا چاہیے اور چینی کی قیمت بڑھانے پر تحقیقات کی جائیں۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی اسد عمر نے آصف زرداری کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ منہ نہ کھلوائو مجھے پتہ ہے کیا چوری کی ہے، اگر جرم ہوا، کسی نے قوم کی دولت لوٹی تو اس کے لئے سزاکا نظام بنانا آئینی حق ہے ، سزا و جزا کا سلسلہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھی ہے اور اگر پکڑ دھکڑ سیاسی انتقام کے لئے ہورہی ہے تو وہ اچھی نہیں ہے۔

بجٹ پر بات کرتے ہوئے سابق وزیرخزانہ نے کہا کہ معیشت میں کئی مسائل ہیں جو برسوں سے چلے آرہے ہیں، سلیم مانڈوی والا جب وزارت خزانہ چھوڑ کر گئے توایک سال کا ڈھائی ارب ڈالر خسارہ تھا، (ن) لیگ کی حکومت والے معیشت کی مہلک بیماری چھوڑ کر گئے تھے تاہم ہماری حکومتی کوششوں سے چند ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسار ے میں 70 فیصد کمی آئی ہے۔

بجٹ تجاویز پر بات کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ متوسط طبقے کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں، چینی پر ٹیکس بڑھانا نامناسب ہے، چینی پر ٹیکس میں اضافہ واپس لینا چاہیے اور چینی کی قیمت بڑھانے پر تحقیقات کی جائیں، قیمتیں کیوں بڑھی ہیں جب کہ خوردنی تیل اور گھی کی قیمتوں پر ٹیکس بھی مناسب نہیں اور چھوٹی گاڑیوں پر ایف ای ڈی بڑھا دی گئی ہے اس پر نظرثانی کی ضرورت ہے، کھادوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جسے فوری طور پر ختم کیا جائے، جی آئی ڈی سی ختم کرکے یوریا کی بوری پر 400 روپے ختم کرائیں۔

اسد عمر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی بری حکمت عملی کی وجہ سے ایکسپورٹرز کا اعتماد ٹوٹا جسے بہت مشکل بحال کیا، یہ نظام ایسا نہیں ہے کہ بٹن دبا کر مسئلہ ہوجائے، جب تک ایکسپورٹ نہیں بڑھائیں گے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے دارومدارکو ختم نہیں کیا جاسکتا، نئی سرمایہ کاری لانے والوں کو 5 سال کیلیے ٹیکس سے استثنا دینا چاہیے، نئی سرمایہ کاری جب تک نہیں لگے گی اس وقت تک اس دلدل سے نہیں نکلیں گے، جن کی اربوں کی جائیدادیں ہیں انہیں کس بات کی فکر ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔