دل کی نگرانی کے لیے جدید ترین ’ ای ٹیٹو‘ سینسر

ویب ڈیسک  پير 24 جون 2019
یونیورسٹی آف ٹیکساس آسٹن کی تخلیق ’ای ٹیٹو‘ جو دو طرح سے مسلسل دل کا خیال رکھتی ہے (فوٹو: یونیورسٹی آف ٹیکساس آسٹن)

یونیورسٹی آف ٹیکساس آسٹن کی تخلیق ’ای ٹیٹو‘ جو دو طرح سے مسلسل دل کا خیال رکھتی ہے (فوٹو: یونیورسٹی آف ٹیکساس آسٹن)

آسٹن، ٹیکساس: امریکی ماہرین نے مریضوں کے دل کی مسلسل نگرانی کے لیے ایک ’ای ٹیٹو‘ بنایا ہے جو سینے کے اوپر چپک کر ای سی جی اور دل کی دیگر کیفیات نوٹ کرتا رہتا ہے، اسے ای ٹیٹو کا نام دیا گیا ہے اور دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ قلبی کیفیات کی بالکل درست پیمائش کرتا ہے۔

آسٹن میں واقع یونیورسٹی آف ٹیکساس کے پروفیسر نینشو لیو اور ان کے ساتھیوں نے یہ ٹیٹو تیار کیا ہے جس میں دو طرح کے سینسر لگے ہیں۔ دوںوں سینسر بہت لچک دار اور باریک ہیں جن میں سے ایک سینسر سونے اور پولی ایتھائلین ٹیرافتھلیٹ ( پی ای ٹی ) پلاسٹک اور پولی وینائل ڈین فلورائیڈ (پی وی ڈی ایف) پالیمر پر مشتمل ہے۔

دوسرا سینسر ایک داب برق (پیزوالیکٹرک) مادے سے بنا ہے یعنی جب اسے دبایا جاتا ہے تو یہ بجلی کی معمولی مقدار پیدا کرتا ہے۔ اگلے مرحلے میں ان دونوں کو ایک شفاف ٹیگا ڈرم پٹی پر سمویا گیا ہے جو مشہور تھری ایم کمپنی تیار کرتی ہے۔

مریض کے سانس لینے اور چلنے پھرنے سے ٹیٹو بھی سکڑتا اور پھیلتا ہے جس سے مریض کو الجھن نہیں ہوتی جبکہ یہ کئی دن تک سینے سے چپکا رہتا ہے۔ فی الحال اسے تار کے ذریعے جوڑا گیا ہے لیکن بہت جلد یہ وائرلیس انداز میں ایک ایپ کو دل کی ساری تفصیلات روانہ کرے گا اور ڈاکٹر کسی بھی ایمرجنسی کے صورت میں مریض کی مدد کا فیصلہ لے سکے گا۔

اس پر لگے سینسر الیکٹرو کارڈیوگرافی (ای سی جی) اور سیسمو کارڈیو گرافی(ایس سی جی) کو نوٹ کرتے ہیں۔ ای سی جی میں دل دھڑکنے سے پیدا ہونے والے برقی سگنلز کی شدت کو پڑھا جاتا ہے جبکہ ایس سی جی میں دل دھڑکنے سے سینے کے ارتعاشات کو نوٹ کیا جاتا ہے۔ ایس سی جی ایک طرح سے ای سی جی کی درستی کا ایک پیمانہ بھی فراہم کرتا ہے۔

ڈاکٹر لیو نے بتایا کہ اس طرح دل کی دو حرکات کو نوٹ کرتے ہوئے دل کی صحت کا بہت اچھے انداز میں جائزہ لیا جاسکتا ہے تاہم ابھی یہ سینسر ٹیٹو تجرباتی مراحل میں ہے اور اسے بازار تک پہنچنے میں کچھ عرصہ لگ سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔