- ججز کا ڈیٹا لیک کرنے والے سرکاری اہلکاروں کیخلاف مقدمہ اندراج کی درخواست دائر
- کراچی میں ہر قسم کی پلاسٹک کی تھیلیوں پر پابندی کا فیصلہ
- سندھ ؛ رواں مالی سال کے 10 ماہ میں ترقیاتی بجٹ کا 34 فیصد خرچ ہوسکا
- پنجاب کے اسکولوں میں 16 مئی کو اسٹوڈنٹس کونسل انتخابات کا اعلان
- حکومت کا سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے عبوری فیصلے پر تحفظات کا اظہار
- گونگا بچہ کیوں پیدا کیا؛ طعنوں پر ماں نے بیٹے کو مگرمچھوں کی نہر میں پھینک دیا
- سندھ میں آم کے باغات میں بیماری پھیل گئی
- امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم سے پی ٹی آئی قیادت کی ملاقات، قانون کی حکمرانی پر گفتگو
- کراچی میں اسٹریٹ کرائم کیلیے آن لائن اسلحہ فراہم کرنے والا گینگ گرفتار
- کراچی میں شہریوں کے تشدد سے 2 ڈکیت ہلاک، ایک شدید زخمی
- صدر ممکت سرکاری دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے
- عوامی مقامات پر لگے چارجنگ اسٹیشنز سے ہوشیار رہیں
- روزمرہ معمولات میں تنہائی کے چند لمحات ذہنی صحت کیلئے ضروری
- برازیلین سپرمین کی سوشل میڈیا پر دھوم
- سعودی ریسٹورینٹ میں کھانا کھانے سے ایک شخص ہلاک؛ 95 کی حالت غیر
- وقاص اکرم کی چیئرمین پی اے سی نامزدگی پر شیر افضل مروت برہم
- گندم اسکینڈل پر انکوائری کب کرنی ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کا نیب پراسیکیوٹر سے استفسار
- ایٹمی طاقت رکھنے والے پاکستان نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں؛ فاروق عبداللہ
- جماعت اسلامی کا احتجاجی مظاہرہ، تعلیمی اداروں میں مقابلہ موسیقی منسوخی کا مطالبہ
- مئی اور جون میں ہیٹ ویو کا الرٹ؛ جنوبی پنجاب اور سندھ متاثر ہونگے
تجارتی محاذ پر امریکا اور چین ’جنگ بندی‘ پر متفق
اوساکا: امریکا اور چین نے گزشتہ ایک برس سے ایک دوسرے پر ٹیکسوں کی گولہ باری کو روکنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ’تجارتی جنگ بندی‘ پر اتفاق کر لیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق جاپان میں ہونے والی جی-20 سمٹ کے دوران چین اور امریکا کے صدور کے درمیان سائیڈ لائن ملاقات میں اختلافات دور ہو گئے ہیں اور دونوں ممالک نے ’تجارتی جنگ بندی‘ کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد دونوں ایک دوسرے کی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد نہیں کریں گے۔
تجارتی جنگ بندی پر اتفاق کے ساتھ ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی ہم منصب شی جن پنگ کے درمیان ماحول کے تحفظ کے حوالے سے بھی ایک اہم ڈیل طے پا گئی ہے۔ تجارتی جنگ کے بادل چھٹ جانے کے عالمی تجارت پر بھی خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے اور خطے میں امن و استحکام کو دوام حاصل ہوگا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر کے عہدہ سنبھالتے ہی ملکی معاشی پالیسیوں کو احمقانہ قرار دیتے ہوئے چین کے ساتھ تجارتی محاذ کھڑا دیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی درآمدی مصنوعات پر اربوں ڈالر کے اضافی ٹیکس عائد کیے تھے اور یہ سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا تھا جس کے عالمی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہوئے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔