ایران نے عالمی جوہری معاہدے کی مقررہ حد سے زائد یورینیئم پیدا کرلی

ویب ڈیسک  پير 1 جولائی 2019
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی چند روز قبل نیوکلیر پاور پلانٹ کا دورہ کیا تھا (فوٹو : فائل)

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی چند روز قبل نیوکلیر پاور پلانٹ کا دورہ کیا تھا (فوٹو : فائل)

ویانا: ایران نے عالمی قوتوں سے جوہری معاہدے کے برخلاف یورینیئم افزودگی کو مقررہ حد سے زیادہ کر دیا۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران نے عالمی جوہری معاہدے کے تحت ایک وقت میں صرف 300 کلوگرام تک افزودہ یورینیئم رکھنے کی شق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقررہ حد سے زیادہ یورینیئم افزودہ کرلی ہے۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ’انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی‘  (آئی اے ای اے) نے اپنی ایک رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ ایران نے یورینیئم افزودگی کی مقررہ حد کو پار کرلیا ہے اور اس کے پاس یکم جولائی کو مقررہ حد سے زیادہ مقدار میں افزودہ یورینیئم موجود ہے۔

امریکا کے گزشتہ برس عالمی جوہری معاہدے سے دست بردار ہوکر ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کے بعد ایران نے بھی جارحانہ رویہ اپنایا ہے جس کے باعث عالمی جوہری معاہدہ کا مستقبل کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔

مشرق وسطیٰ میں پہلے ہی تیل بردار بحری جہازوں پر حملے کے بعد سے حالات کشیدہ ہیں جہاں امریکا اپنا بحری بیڑہ تعینات کرچکا ہے جب کہ قطر میں امریکی فوجی بیس میں ایف-35، ایف-25 اور ایف-15 طیارے بھیج چکا ہے۔

واضح رہے کہ 17 جون کو ایران نے امریکی اقدامات پر احتجاج کرتے ہوئے عالمی جوہری معاہدے کی یورینیئم افزودگی کی حد والی شق کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ 27 جون تک ایران 300 کلو گرام کی حد عبور کرلے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔