- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کی پاکستان کے خلاف بیٹنگ جاری
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
ایران نے عالمی جوہری معاہدے کی مقررہ حد سے زائد یورینیئم پیدا کرلی
ویانا: ایران نے عالمی قوتوں سے جوہری معاہدے کے برخلاف یورینیئم افزودگی کو مقررہ حد سے زیادہ کر دیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ایران نے عالمی جوہری معاہدے کے تحت ایک وقت میں صرف 300 کلوگرام تک افزودہ یورینیئم رکھنے کی شق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقررہ حد سے زیادہ یورینیئم افزودہ کرلی ہے۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ’انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی‘ (آئی اے ای اے) نے اپنی ایک رپورٹ میں تصدیق کی ہے کہ ایران نے یورینیئم افزودگی کی مقررہ حد کو پار کرلیا ہے اور اس کے پاس یکم جولائی کو مقررہ حد سے زیادہ مقدار میں افزودہ یورینیئم موجود ہے۔
امریکا کے گزشتہ برس عالمی جوہری معاہدے سے دست بردار ہوکر ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کے بعد ایران نے بھی جارحانہ رویہ اپنایا ہے جس کے باعث عالمی جوہری معاہدہ کا مستقبل کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔
مشرق وسطیٰ میں پہلے ہی تیل بردار بحری جہازوں پر حملے کے بعد سے حالات کشیدہ ہیں جہاں امریکا اپنا بحری بیڑہ تعینات کرچکا ہے جب کہ قطر میں امریکی فوجی بیس میں ایف-35، ایف-25 اور ایف-15 طیارے بھیج چکا ہے۔
واضح رہے کہ 17 جون کو ایران نے امریکی اقدامات پر احتجاج کرتے ہوئے عالمی جوہری معاہدے کی یورینیئم افزودگی کی حد والی شق کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ 27 جون تک ایران 300 کلو گرام کی حد عبور کرلے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔