صاف ستھری مچھلی کھانے سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ کم ہوجاتا ہے

ویب ڈیسک  منگل 2 جولائی 2019
تیل والی مچھلیاں اگر صاف ہوں تو ذیابیطس کو ٹال سکتی ہیں اور اگر آلودہ ہوں تو الٹا ٹائپ ٹو ذیابیطس کی وجہ بن سکتی ہیں۔ فوٹو: فائل

تیل والی مچھلیاں اگر صاف ہوں تو ذیابیطس کو ٹال سکتی ہیں اور اگر آلودہ ہوں تو الٹا ٹائپ ٹو ذیابیطس کی وجہ بن سکتی ہیں۔ فوٹو: فائل

سویڈن: مچھلی کھانے کے بہت سے فوائد مسلمہ ہیں اور اب سویڈن کےماہرین نے کہا ہے کہ اگر آپ صاف ستھرے پانی سے پکڑی گئی اور غیرآلودہ مچھلی کھائیں تو جہاں اس کے بہت سے فوائد حاصل ہوں گے وہیں اس سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ بھی کم کیا جاسکتا ہے۔

یہ تحقیق سویڈن میں واقع چامرز یونیورسٹی کے ماہرین نے کی ہے اور انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر آلودہ مچھلی کھائی  جائے تو اس کے سارے فوائد ضائع ہوجاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ تحقیق غذا کے معیار اور صفائی پر مزید روشنی ڈالتی ہے۔

تاہم ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ گزشتہ بعض تحقیقات سے تیل والی مچھلیوں اور ذیابیطس پر جو نتائج سامنے آئے ہیں وہ ایک دوسرے کا رد کرتے ہیں۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ ایسی مچھلیاں شوگر کو دور رکھتی ہیں جبکہ بعض ماہرین نے یہاں تک کہدیا کہ مچھلی کھانے سے ذیابیطس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

چامرز یونیورسٹی کے ماہرین نے اسی سوال کا جواب تلاش کیا ہے اور وہ یہ ہےکہ اگر مچھلی بالکل صاف ستھری ہو تو اس کا فائدہ ہوگا ورنہ آلودہ مچھلی کھانے سے الٹا نقصان ہوسکتا ہے۔

اب سائنسدانوں کا اصرار ہے کہ مچھلی صاف ہوتو ذیابیطس میں فائدہ ہوگا اور اگر آلودہ ہوئی تو الٹا نقصان اور ذیابیطس کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ اس کی دلیل دیتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ آلودہ پانی میں ڈائی آکسن، ڈی ڈی ٹی، پی سی بی جیسے آلودہ کیمیکل پائے جاتے ہیں جو سمندری غذاؤں میں سرایت کرجاتے ہیں اور یہ آلودہ مرکبات انسانی جسم میں جاکر ٹائپ ٹو ذیابیطس کی وجہ بن سکتے ہیں۔

ماہرین نے بتایا کہ ڈائی آکسن ہوں یا پی سی بی جیسے آلودہ مرکبات ہوں وہ غذاؤں کے ذریعے ہی ہمارے جسم میں سرایت کرتے ہیں۔ یہ مرکبات چکنے گوشت والی مچھلیوں میں ذیادہ جمع ہوتے ہیں اور یوں وہ ذیابیطس سمیت کئی پیچیدگیوں کی وجہ بنتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔