- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
سولرانرجی: حصول توانائی کا ماحول دوست ذریعہ توجہ کا منتظر
اسلام آباد: آبادی میں اضافے، بڑھتی ہوئی صنعتی سرگرمیوں اور دیگر وجوہ کی بنا پر توانائی کی طلب گذشتہ چند دہائیوں کے دوران تیزی سے بڑھی ہے۔
پاکستان میں ان دنوں رکازی ایندھن ( فرنس آئل، قدرتی گیس اور کوئلہ ) اور قابل تجدید ذرائع ( ہائیڈروالیکٹرک پاور، ہوا اور شمسی توانائی ) سے توانائی حاصل کی جارہی ہے۔ دھوپ سے بجلی کا حصول ( سولر انرجی) ماحول دوست توانائی کے حصول کا وہ ذریعہ ہے جس کا استعمال حالیہ برسوں کے دوران تیزی سے بڑھا ہے۔ کم آپریشنل اور مینٹیننس لاگت،آسان تنصیب اور گرین ہاؤس گیسوں کے صفر اخراج کی وجہ سے یہ ری نیوایبل انرجی کا سب سے معروف ذریعہ ہے۔ جغرافیائی محل وقوع کی وجہ سے پاکستان کے لیے سولر انرجی بہت موزوں ہے۔
بیشتر یورپی ممالک کے مقابلے میں پاکستان کے زیادہ تر شہروں میں سالانہ 1500 سے 2500 گھنٹے تک سورج آب و تاب سے چمکتا ہے، یہ دورانیہ یورپ کے مقابلے میں دگنا ہے۔ سولر انرجی کے حصول کے لیے بلوچستان خاص طور سے موزوں ہے جہاں یومیہ 8 سے 8.5 گھنٹے سورج چمکتا ہے جو دنیا بھر میں بلند ترین شرح ہے۔ اس سب کے باوجود پاکستان میں سولر انرجی کا استعمال بہت کم ہورہا ہے۔
سولرانرجی کا دائرہ بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت گرین انرجی پالیسیاں بنائے اور ان کی ترویج کرے ، سولر مینوفیکچررز کی مالی معاونت کی جائے، سولر ٹیکنالوجیز کی تنصیب کے لیے سہولتیں فراہم کی جائیں، سولر انرجی کی ترویج کے لیے آئی پی پیز کے بجائے گھروں کو ہدف بنایا جائے ۔ حکومت دور افتادہ دیہات میں رہنے والے لوگوں کی معاشی سماجی بہتری اور تخفیف غربت کے لیے باسانی اور بلامعاوضہ دستیاب سولر انرجی سے فائدہ اٹھاسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔