خیبر پختون خوا میں 18 سال سے کم عمر مسیحی لڑکیوں کی شادی پر پابندی کا فیصلہ

ویب ڈیسک  منگل 16 جولائی 2019
طلاق کے لیے شوہر کو بیوی پر الزام ثابت بھی کرنا ہوگا، شوکت یوسف زئی فوٹو:فائل

طلاق کے لیے شوہر کو بیوی پر الزام ثابت بھی کرنا ہوگا، شوکت یوسف زئی فوٹو:فائل

پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے مسیحی برادری کی شادی اور طلاق سے متعلق قانونی ترامیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی نے  پشاور میں الخدمت فاؤنڈیشن خیبر پختونخوا کے شعبہ تعلیم کے تحت نشتر ہال میں سالانہ ٹیلنٹ ٹریبیوٹ تقریب میں شرکت کی۔ اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن کی کاوش کو سراہتا اور خراج تحسین پیش کرتا ہوں، تعلیمی میدان میں الخدمت کے خدمات قابل تحسین ہے۔

بعدازاں شوکت یوسفزئی نے  پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ صوبائی و ضلعی سطح پر مشائخ کونسل کے قیام کا فیصلہ ہوا ہے، بجٹ میں شادی، طلبہ اور بیواؤں کے لیے وظائف رکھے گئے ہیں، صوبائی کابینہ میں مسیحی شادی ترمیمی بل اور طلاق ترمیمی بل پیش کیے جارہے ہیں اور 18 سال سے کم عمر لڑکی کی شادی کی عمر پر پابندی لگائی جارہی ہے۔

شوکت یوسفزئی نے کہا کہ طلاق کے حوالے سے خواتین کو تحفظ دینے کی کوشش کی جارہی ہے، پہلے شوہر کوئی بھی الزام لگاکر بیوی کو طلاق دے کر جان چھڑا لیتا تھا، لیکن اب ایسا نہیں ہوگا اور شوہر کو طلاق کے لیے بیوی پر الزام لگاکر اسے ثابت بھی کرنا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔