- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
افغانستان میں طالبان کی دھمکیوں پر ریڈیو اسٹیشن بند
غزنی: افغانستان میں ایک نجی ریڈیو اسٹیشن کو طالبان کی جانب سے دھماکے سے اُڑانے کی دھمکی کے بعد اسے بند کردیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے شہر غزنی میں نجی ریڈیو اسٹیشن سما کو طالبان کی جانب سے ٹیلی فونک اور تحریری دھمکیوں کے بعد بند کردیا گیا ہے۔ طالبان ریڈیو اسٹیشن میں خواتین میزبانوں کے پروگرام کرنے پر معترض تھے۔
سما نامی ریڈیو اسٹیشن کے ڈائریکٹر رامیض عظیمی نے میڈیا کو بتایا کہ تین خواتین میزبان کے پروگرام پیش کرنے پر مقامی طالبان کمانڈر کی جانب سے دھمکی دی گئی کہ خواتین ملازمین کو برطرف کریں یا حملے کے لیے تیار رہیں۔
دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے عالمی میڈیا سے گفتگو میں ریڈیو اسٹیشن کو بند کرنے کی دھمکیوں کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کئی گروپس طالبان کا نام استعمال کرکے لوگوں کو ڈراتے ہیں ۔
واضح رہے کہ سما ریڈیو اسٹیشن 2013 سے غزنی سے براڈ کاسٹ کیا جا رہا ہے جس میں حال ہی میں سیاست اور شوبز کے پروگرام کی میزبانی کے لیے خواتین میزبان کی خدمات لی گئی تھیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔