میانمار کے آرمی چیف پر امریکی دورے پر پابندی

ایڈیٹوریل  جمعـء 19 جولائی 2019
ماضی میں بھارتی ریاست گجرات کے مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث نریندر مودی کو امریکا کا ویزاہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ فوٹو: فائل

ماضی میں بھارتی ریاست گجرات کے مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث نریندر مودی کو امریکا کا ویزاہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ فوٹو: فائل

برما میں جس کا نیا نام میانمار ہے روہنگیا کہلوانے والے اقلیتی مسلمان کمیونٹی پر وہاں کی فوجی جنتا کی طرف سے کیے جانے والے مظالم کا اب امریکا نے بھی نوٹس لے لیا ہے اور میانمار کے آرمی چیف کے دورہ امریکا پر پابندی عائد کر دی ہے۔

برمی آرمی چیف کے ہمراہ تین چوٹی کے افسروں نے بھی امریکا کا دورہ کرنا تھا مگر ان پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔ لیکن اس پابندی کا کیا نتیجہ نکلتا ہے کیونکہ ماضی میں بھارتی ریاست گجرات کے مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث نریندر مودی کو امریکا کا ویزاہ دینے سے انکار کر دیا تھا مگر بعدازاں جب مودی بھارت کا وزیراعظم بن گیا تو امریکا اس کے صدقے واری ہونے لگا۔

اس اعتبار سے دیکھا جائے تو برما کے مظالم روہنگیا کمیونٹی پر کیا اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ فی الحال تو وہ لاکھوں کی تعداد میں دربدر ہو رہے ہیں۔ پڑوسی ملکوں میں اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر سمندری اور دریائی راستوں سے وہاں پہنچنے کی کوشش میں جان سے گزر جاتے ہیں۔ زیادہ روہنگیا بنگلہ دیش میں پہنچے ہیں ۔

امریکی دفتر خارجہ نے بیان جاری کیا ہے کہ میانمار کے آرمی چیف من آنگ پلائنگ اور ان کے دیگر فوجی ساتھیوں کو باقاعدہ ٹھوس ثبوتوں کی روشنی میں پابندی کا شکار بنایا گیا ہے۔ یہ وہ مجرم ہیں جنھوں نے دو سال قبل ساڑھے سات لاکھ روہنگیا مسلمانوں پر اس قدر ظلم و تشدد کیا کہ وہ اپنا گھر بار اور ملک چھوڑ کر جلاوطن ہونے پر مجبور ہو گئے ۔ امریکا دنیا کا پہلا ملک ثابت ہوا جس نے روہنگیا مسلمانوں کے مسئلہ پر برمی فوجیوں کے خلاف قدم اٹھایا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے ہمیں اس بات پر تشویش ہے کہ برمی حکومت کی طرف سے روہنگیا کے خلاف ظلم و تشدد کے مداوے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا۔ امریکی وزیر خارجہ نے کہا میانمار کے فوجی حکام پر پابندیوں سے صاف ظاہر ہو گیا ہے کہ امریکا میانمار حکومت سے بہت ناراض ہے۔ میانمار پر 2011تک فوجی حکومت تھی جس کے بعد انتخابات کے نتیجے میں سویلین حکومت آئی مگر ملکی پالیسیوں میں کوئی خاص تبدیلی نہ آئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔