ٹوٹے برتنوں کو سونے اور چاندی سے جوڑنے کا قدیم جاپانی فن

ویب ڈیسک  ہفتہ 10 اگست 2019
اس طرح ٹوٹے برتنوں کو جوڑ کر قیمتی بنا دیا جاتا ہے اور سجاوٹی چیزوں کے طور پر محفوظ رکھا جاتا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

اس طرح ٹوٹے برتنوں کو جوڑ کر قیمتی بنا دیا جاتا ہے اور سجاوٹی چیزوں کے طور پر محفوظ رکھا جاتا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

کراچی: جاپان میں ٹوٹے برتنوں کو جوڑنے کا ایک قدیم فن ’’کنتسوگی‘‘ یا ’’کنتسوکوروئی‘‘ کے نام سے مشہور ہے جس کا مطلب ’’سونے کے جوڑ‘‘ یا ’’سونے سے مرمت‘‘ ہے… اور اس میں درحقیقت ایسا ہی ہوتا ہے۔

کنتسوگی/ کنتسوکوروئی تکنیک کے تحت ٹوٹے برتنوں کو جوڑنے کےلیے لاکھ (lacquer) میں سونے، چاندی یا پلاٹینم کے باریک ذرّات پر مشتمل سفوف بھی شامل کرلیا جاتا ہے۔ اس طرح جب کوئی ٹوٹا ہوا برتن اپنی سالم حالت میں واپس آتا ہے تو جوڑ والے مقامات پر سونے اور چاندی کی چمک دار لکیریں اسے اور بھی زیادہ خوبصورت بنا دیتی ہیں۔

البتہ، ٹوٹے برتن جوڑنے میں سونے، چاندی یا پلاٹینم کا استعمال کسی ظاہر پرستی کا نتیجہ نہیں بلکہ ’’وابی سابی‘‘ نامی فلسفے کا مرہونِ منت ہے۔ بدھ مت سے اخذ کیے گئے اس فلسفے کا خلاصہ یہ ہے کہ اس دنیا کی کوئی چیز بھی مکمل اور بے عیب نہیں۔ اس لیے ہمیں ہر چیز سے محبت رکھنی چاہیے، خواہ وہ کتنی ہی عیب دار اور بدنما کیوں نہ ہو۔

اسی فلسفے میں ٹوٹ جانے والی چیزوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انہیں پھینکنا نہیں چاہیے، اور نہ ہی اس طرح جوڑنا چاہیے کہ وہ بے جوڑ محسوس ہوں۔ بلکہ انہیں سونے جیسی کوئی قیمتی چیز استعمال کرتے ہوئے، ایسے جوڑنا چاہیے کہ ان کے جوڑ مزید نمایاں ہوجائیں اور دیکھنے والے کو احساس دلائیں کہ اگر کوئی چیز ٹوٹ بھی جائے تو وہ بے کار نہیں ہوتی۔

کنتسوگی آرٹ اسی فلسفے پر عمل کا نتیجہ ہے جس کے ذریعے ٹوٹے برتنوں کو جوڑ کر پہلے سے بھی زیادہ قیمتی بنا دیا جاتا ہے اور سجاوٹی چیزوں کے طور پر محفوظ رکھا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔