نجم سیٹھی اور بورڈ کے درمیان کروڑوں روپے کا تنازع

سلیم خالق / نمائندہ خصوصی  جمعـء 23 اگست 2019
بورڈ نے72 لاکھ روپے کے الاؤنسز، بینیفٹس کی واپسی کے لیے کلیم داخل کر دیا
 فوٹو: فائل

بورڈ نے72 لاکھ روپے کے الاؤنسز، بینیفٹس کی واپسی کے لیے کلیم داخل کر دیا فوٹو: فائل

کراچی: نجم سیٹھی اور پی سی بی کے درمیان کروڑوں روپے کا تنازع تاحال حل نہیں ہو سکا جب کہ دونوں فریق عدالت سے رجوع بھی کر چکے ہیں۔

نجم سیٹھی نے پی ایس ایل الاؤنس کی مد میں ایک کروڑ41 لاکھ81 ہزار570روپے کا کلیم کیا تھا مگر نئی پی سی بی انتظامیہ نے ان کی یہ رقم روک دی، سابق چیئرمین نے اس کیلیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا، جواب میں پی سی بی نے ان کی جانب سے وصول شدہ72 لاکھ74 ہزار429 روپے کے غیرمنظور شدہ الاؤنسز، بینیفٹس پر سوال اٹھاتے ہوئے واپسی کیلیے کلیم داخل کردیا، یہ تنازع اب تک حل نہیں ہوسکا۔

کچھ عرصے قبل گورننگ بورڈ کے سابق رکن ایک مشترکہ دوست نے نجم سیٹھی اور احسان مانی میں صلح کرانا چاہی مگر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

پی سی بی کی ویب سائٹ پر موجود آڈٹ رپورٹ میں بھی ان رقوم کا ذکر ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ نجم سیٹھی پر کئی دیگر الزامات پر بھی پی سی بی خاموشی سے تحقیقات کر رہا ہے، مبینہ طورپر بطور ایگزیکٹیو کمیٹی چیف اور چیئرمین بورڈ چار سالہ دور میں انھوں نے207 افراد کو ملازمتیں فراہم کیں۔

بعض لوگ ایک مقامی اخبار اور کرکٹ بورڈ دونوں کیلیے کام کرتے تھے،5 افراد پر مشتمل مانیٹرنگ سیل بھی بنایا گیا جس کا کام نجم سیٹھی کے بارے میں کسی خبر،مضمون، ٹویٹ وغیرہ سے انھیں آگاہ کرنا تھا، ان میں سے بعض ملازمین کو پی سی بی فارغ بھی کر چکا ہے۔

نجم سیٹھی نے غیرمنظورشدہ الاؤنسز وصول کرنے کا الزام مسترد کر دیا

نجم سیٹھی نے غیرمنظورشدہ الاؤنسز وصول کرنے کا الزام مسترد کر دیا، انھوں نے کہا کہ میں نے پی سی بی سے3500 سی سی کار لینے سے گریزکرتے ہوئے الاؤنس دینے کا کہا تھا، اس کیلیے ڈیڑھ لاکھ روپے یومیہ کی بات ہوئی مگر اس میں سے صرف دس فیصد پر اتفاق کیا۔ اسی طرح غیرملکی دوروں پر چیئرمین کے ڈیلی الاؤنس میں سو ڈالرکا اضافہ ہوا، اس کا مجھے جو چیک ملا میں نے اسے زیادہ رقم قرار دیتے ہوئے واپس کر دیا جو پھر کم کرکے مجھے دوبارہ دیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ مجھے پی ایس ایل الاؤنس دینے کی تجویز قائمہ کمیٹی برائے کھیل نے دی، گورننگ بورڈ نے دو رکنی کمیٹی بنائی جس نے ایک کمپنی سے مارکیٹ ریٹ کا تعین کرایا، اس نے ماہانہ30،32 لاکھ روپے تجویز کیا، میں نے5 لاکھ پر اتفاق کیا جسے منظوری بھی مل گئی، میں نے تین نہیں 2 سال کا الاؤنس دینے کا کہا جب میں بطور ایگزیکٹیو کمیٹی چیف کام کرتا تھا، بطور چیئرمین پی ایس ایل الاؤنس وصول کرنے سے انکار کر دیا، یہ معاملہ بھی اب عدالت میں ہے۔

انھوں نے ایک سوال پر کہا کہ میں نے اپنے چیئرمین شپ کے دور میں کوئی ملازم نہیں رکھا بلکہ 150 افراد کو نکالا،تقرریاں شہریار خان کے وقت میں ہوئی تھیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔