- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
نومنتخب وزیراعظم بورس جانسن کو بریگزٹ پر بڑی شکست کا سامنا
لندن: نومنتخب وزیراعظم بورس جانسن کو یورپی یونین سے اخراج پر برطانوی پارلیمان میں بڑی شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کے نتیجے میں اب بریگزٹ کے معاملات برطانوی پارلیمنٹ نے اپنے ہاتھ میں لے لیے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانیہ کے یورپی یونین سے اخراج کے حوالے سے پارلیمنٹ میں وزیر اعظم بورس جانسن سے اختیارات واپس لیکر پارلیمان کو تفویض کرنے پر ووٹنگ ہوئی جس میں 301 کے مقابلے میں 328 ووٹوں کی اکثریت سے وزیراعظم کو شکست ہوئی۔ ووٹنگ میں حکمران جماعت سے سابق کابینہ وزرا سمیت 21 ارکان پارلیمان نے اپوزیشن جماعتوں کا ساتھ دیا۔
قرارداد کی منظوری سے بریگزٹ ایجنڈے پر پارلیمان کے ارکان ایسی قانون سازی کر سکیں گے، جس کی وجہ سے وزیراعظم بریگزٹ کی موجودہ ڈید لائن میں توسیع پر مجبور ہو جائیں گے۔ حزب اختلاف کے اس بِل کے تحت بریگزٹ تاریخ 31 اکتوبر سے بڑھ کر 31 جنوری 2020 ہو جائے گی اور وزیر اعظم کو بریگزٹ کی تاریخ میں اضافے کیلیے پارلیمنٹ سے اجازت لینا ضروری ہوگا۔
یہ خبر بھی پڑھیں: برطانوی پارلیمنٹ معطل، لندن سمیت کئی شہروں میں احتجاجی مظاہرے
دوسری طرف بورس جانسن نے دھمکی دی ہے کہ اگر پارلیمنٹ نے کسی ڈیل کے بغیر ہی بریگزٹ کا راستہ روکنے کی کوشش کی تو وہ 14 اکتوبر کو ملک میں نئےعام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کر دیں گے۔ اس سے قبل بورس جانسن نے کسی معاہدے کے بغیر یورپی یونین سے اخراج کی تاریخ کے لیے 31 اکتوبر کی تاریخ مختص کی تھی۔ بورس جانسن وزیراعظم تھریسامے کی بریگزٹ ڈیل کی ناکامی پر مستعفی ہونے کے بعد منتخب ہوئے تھے۔
واضح رہے کہ برطانوی حکومت نے اپوزیشن کے حق میں ووٹ ڈالنے والے حکومتی رکن پارلیمان کی پارٹی کو بے دخل کردیا جائے گا تاہم اس دھمکی کے باوجود 21 ارکان نے حکومت کے خلاف ووٹ دیا ہے۔ قبل ازیں ملکہ برطانیہ نے وزیراعظم بورس جانسن کے مشورے پر برطانوی پارلیمنٹ کو 10 ستمبر سے 14 اکتوبر تک کےلیے عارضی طور پر معطل کردیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔