کامیابی کےلیے ڈگری اہم نہیں

رعنا کنول  پير 9 ستمبر 2019
ڈگری سے آپ ایک اچھی ملازمت حاصل کرسکتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ڈگری سے آپ ایک اچھی ملازمت حاصل کرسکتے ہیں۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

آج اگر ہم کسی بچے سے پوچھیں کہ آپ کیا بننا چاہتے ہیں؟ زیادہ تر بچے اس سوال کا جواب دیتے ہیں کہ میں ڈاکٹر، انجینئر، وکیل، فیشن ڈیزائنر وغیرہ بننا چاہتا ہوں۔ جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ کیوں؟ زیادہ تر بچے اس کا جواب دیتے ہیں کہ اس پیشہ میں مزید اچھی ملازمتیں ہیں، جن سے انہیں زیادہ پیسہ اور شہرت ملے گی۔ حقیقت میں بھی، یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر والدین اپنے بچوں کو تعلیم حاصل کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں کیریئر کے انتخاب سے متعلق سیمینار منعقد ہوتے ہیں، جس میں اساتذہ طلبا کی رہنمائی کرتے ہیں کہ وہ اس پیشے کا انتخاب کریں جس کی زیادہ مانگ ہے۔

بچپن سے ہی یہ بات بچوں کے ذہن میں ڈال دی جاتی ہے کہ اس پیشے میں اچھی ملازمتیں اور زیادہ رقم موجود ہے۔ جس کی وجہ سے بچہ پھر اسی مقصد کےلیے تعلیم حاصل کرتا ہے۔ لیکن یہ غلط ہے، کیونکہ جب انسان صرف اپنے مفاد کے بارے میں سوچتا ہے تو اسے خودغرضی کہا جاتا ہے۔ والدین کو کسی بھی پیشے کا انتخاب کرنے سے پہلے اپنے بچوں کو انسان بنانا چاہیے۔ آپ لوگ ضرور سوچ رہے ہوں گے کہ ہم پہلے ہی انسان ہیں۔ ایک بار حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ انسان اور جانور میں کیا فرق ہے؟ انہوں نے کہا جو صرف اپنے لیے سوچتا ہے وہ ایک جانور ہے اور جو دوسروں کےلیے سوچتا ہے وہ انسان ہے۔ اس لحاظ سے، آپ لوگ بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں کہ ہم صرف نام سے ہی انسان ہیں، کیوں کہ کسی کے پاس دوسرے کے لیے وقت نہیں ہوتا، ہر کوئی صرف اپنے لیے سوچتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تعلقات میں بھی فاصلے بڑھ رہے ہیں۔

ہم سب نے دیکھا ہے کہ والدین جو ڈگری حاصل کرنے کےلیے اپنے بچوں کا ’’صرف‘‘ پیچھا کرتے ہیں، بعد میں ایسے والدین تنہا رہ جاتے ہیں۔ اب اس اکیسویں صدی میں، یہ ہر گھر کی کہانی بن گئی ہے۔ اس کی سب سے بڑی مثال یہ ہے کہ بچوں نے اپنے والدین کےلیے مدرز ڈے اور فادرز ڈے کا ایک خاص دن مقرر کیا ہے، کیونکہ وہ اپنی زندگی میں بہت مصروف ہیں۔ والدین خود اس کے ذمے دار ہیں، کیوں کہ وہ بچپن سے ہی اپنے بچوں سے تعلیم حاصل کرنے کےلیے کہتے تھے، تاکہ وہ اعلیٰ ڈگری اور پھر اچھی ملازمت حاصل کرسکیں۔ لیکن وہ اپنے بچوں کو یہ احساس دلانا نہیں چاہتے کہ تعلیم حاصل کرنا ہی اصل کمال نہیں ہے بلکہ اس پر عمل درآمد کرنا حقیقی کمال ہے۔

تعلیم ہمیں انسانیت، رشتوں کی اہمیت، ہمارے مذہب، ثقافتی اصولوں کی پاسداری سے روشناس کراتی ہے۔ ڈگری سے آپ ایک اچھی ملازمت حاصل کرسکتے ہیں، جس سے پرتعیش زندگی مل سکتی ہے لیکن لازمی طور پر اطمینان بخش زندگی نہیں مل سکتی۔ اور جب آپ کی زندگی میں اطمینان نہ ہو تو آپ کیسے کامیاب ہوسکتے ہیں؟ ہمارے آس پاس بہت سے پڑھے لکھے لوگ ہیں جن کے پاس اچھی ڈگری، اچھی ملازمت، تمام آسائش ہے، لیکن پھر بھی وہ اپنی زندگی سے مطمئن نہیں ہیں۔ ان کی زندگی میں دوسروں کےلیے وقت نہیں ہے۔ وہ اپنے رشتوں سے بہت دور ہوگئے ہیں۔ ایک کامیاب زندگی وہ ہے جس میں آپ اپنی زندگی سے مطمئن ہوں۔ اصل کامیابی تب ہوتی ہے جب آپ دوسروں کی مدد کریں۔ دوسروں کی مدد کرنے سے جو خوشی اور اطمینان ہوتا ہے، وہ کسی آسائش سے نہیں آسکتا۔

عبدالستار ایدھی کامیابی کی اصل مثال ہیں۔ ان کے پاس کوئی ڈگری نہیں تھی، ان کی زندگی بہت سادہ تھی، اور وہ ایک غریب آدمی تھے۔ آج وہ اس دنیا میں نہیں لیکن اس کے باوجود پوری دنیا اچھے الفاظ میں انہیں یاد کرتی ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ عبدالستار ایدھی کی طرح مزید ستارے آئیں، تاکہ ہمارے ملک کو فخر ہو تو والدین اور اساتذہ، جو کسی بچے کے سرپرست ہیں، ابتدا سے ہی بچوں کی رہنمائی کریں۔ وہ ان کےلیے بہترین راہ کا انتخاب کرسکتے ہیں اور یہ صرف اخلاقی اقدار، ملک سے پیار، اچھی چیزیں سیکھنے اور سب سے اہم عملی تعلیم پر عمل پیرا ہونے سے ہی ممکن ہوسکتا ہے۔ جس کی وجہ سے وہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہوسکیں اور لامحالہ ہمارا ملک بھی ترقی کرے گا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔