- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- دوسرا ٹی ٹوئنٹی: آئرلینڈ کی پاکستان کیخلاف بیٹنگ جاری
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
- یونان میں پاکستانی نے ہم وطن کو معمولی جھگڑے پر قتل کردیا
- لکی مروت میں جاری آپریشن 36 گھنٹوں بعد مکمل، دو دہشت گرد ہلاک
- صدر آصف زرداری کا آزاد کشمیر کی صورتحال کا نوٹس، اہم اجلاس طلب
- ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیر خزانہ
کراچی میں مکھی، مچھروں کی بہتات
وقفے وقفے سے ہونے والی بارش کے باعث شہر قائد آثار قدیمہ میں تبدیل ہوچکا ہے۔جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر، مکھیوں مچھروں کی بہتات، سڑکیں ، بارش اور سیوریج کا پانی کھڑا رہنے کے باعث ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں، جس سے ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہوئی ہے، پورا نظام درہم برہم ہوچکا ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انتظامیہ کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔
سرکاری محکموں کی ناقص کارکردگی نے یہ دن دکھائے ہیں کہ شہر میں مکھیوں اور مچھروں کی بہتات سے وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں۔کے ایم سی کی جانب سے چالیس گاڑیوں کی مدد سے شہر میں جراثیم کش اسپرے کیا جا رہا ہے، لیکن اب تک سترفیصد سے زائد علاقوں میں اسپرے نہیں ہوسکا ہے۔
دوسری جانب کراچی کے ساحل سی ویوسے میڈیکل سرنج اور دیگر طبی فضلے کے ملنے پر شہریوں میں گہری تشویش پائی جاتی ہے۔ پاکستان کے ممتازکرکٹر وسیم اکرم کی اہلیہ شنیرا نے یہ انتہائی نازک مسئلہ سوشل میڈیا پر اٹھایا ہے، دراصل کراچی میں طبی فضلہ ٹھکانے لگانے کا کوئی نظام سرے سے موجود نہیں ہے، ساحل پر سرنجزکا ملنا کئی بیماریوں کے پھلینے کا سبب بن سکتا ہے۔
بالٓاخر بلدیہ عظمیٰ کراچی نے شہرکے مختلف علاقوں میںجمع بارش کے پانی کی نکاسی اورسڑکوں پر پڑے ہوئے گڑھوں کو بھرنے اور سڑکوں کی مرمت کاکام شروع کردیا ہے۔انتظامیہ کے ساتھ ساتھ شہریوں پر بھی بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کچرا گلیوں ، بازاروں اور سڑکوں پر نہ پھینکیں بلکہ مقررکردہ ڈسٹ بن میں ڈالیں۔
شہر میں سیوریج نظام کی درستگی کے لیے ضروری ہے کہ پرانی اور بوسیدہ لائنوں کو تبدیل کیا جائے اور شہری انتظامیہ تمام تر دستیاب وسائل اور مشینری کو استعمال میں لائے ۔ شہری ، صوبائی اور وفاقی انتظامیہ کے نمایندے مل کر مسائل کا حل تلاش کریں اور بلیم گیم سے پرہیزکریں یہی صائب حل ہے کرائسس سے نکلنے کا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔