کراچی کو وفاق کے حوالے کرنے کی تجویز

ایڈیٹوریل  جمعـء 13 ستمبر 2019
وفاق اور صوبہ سندھ کے درمیان تناؤکی کیفیت کا پیدا ہونا،قابل افسوس عمل ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

وفاق اور صوبہ سندھ کے درمیان تناؤکی کیفیت کا پیدا ہونا،قابل افسوس عمل ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے بنائی جانے والی اسٹرٹیجک کمیٹی کے سربراہ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ آرٹیکل 149(4) کے تحت وفاق کی جانب سے کراچی کو کنٹرول کرنے کے لیے سندھ حکومت سے درخواست کریں گے۔ ان کے اس بیان کے بعد سیاست میں ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔

وفاق اورسندھ کی حکومتیں ایک دوسرے کے خلاف صف آراء ہو گئی ہیں۔ یہ سب ایک ایسے موقعے پر سامنے آیا ہے، جب وزیر اعظم عمران خان ہفتے کو کراچی کا دورہ کرنیوالے ہیں۔ یہ ڈرافٹ ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک انصاف کے سینئر رہنماؤں نے مل کر تیارکیا ہے، جو مجوزہ اجلاس میں پیش بھی کیا جائے گا۔

اسی حوالے سے صوبائی وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی اپنے رد عمل میں کہا کہ وزیر اعظم نے 162 ارب کے پیکیج کا اعلان کراچی کے لیے کیا تھا جو صرف اعلان ہی ثابت ہوا۔ انھوں نے کہا کہ کچھ نہ کریں ، کراچی کے 162 ارب روپے دے دیں، جب کہ وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کے خلاف کوئی فارورڈ بلاک نہیں بن رہا، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے سربراہ پیر صاحب پگارا نے کہا کہ وفاقی وزیر قانون کے بیان پر حیرت ہوئی ہے وہ دارالحکومت کراچی واپس لانے کا مطالبہ کریں،کراچی کو وفاق کے حوالے کرنے کی بات درست نہیں ہے۔ ایک ایسے نازک وقت میں جب مسئلہ کشمیر فلیش پوائنٹ بنا ہوا ہے۔

وفاق اور صوبہ سندھ کے درمیان تناؤکی کیفیت کا پیدا ہونا،قابل افسوس عمل ہے۔ یہ بات درست ہے کہ کراچی میں ان گنت مسائل ہیں جو حل طلب ہیں، اداروں کی کارکردگی کا معیار بھی ناقص ہے، لیکن وفاق کو سوچنا چاہیے کہ اس طرح ایک پینڈورا بکس کھل جائے گا،کراچی کے مسائل کو تمام سٹیک ہولڈرزکو ملکر حل کرنا چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔