- کرپٹو کرنسی فراڈ میں سام بینک مین فرائڈ کو 25 سال قید
- کراچی، تاجر کو قتل کر کے فرار ہونے والی بیوی آشنا سمیت گرفتار
- ججز کے خط کی انکوائری، وفاقی کابینہ کا اجلاس ہفتے کو طلب
- امریکا میں آہنی پل گرنے کا واقعہ، سمندر سے دو لاشیں نکال لی گئیں
- خواجہ سراؤں نے اوباش لڑکوں کے گروہ کے رکن کو پکڑ کر درگت بنادی، ویڈیو وائرل
- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، فل کورٹ اعلامیہ
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
چولستان کا تاریخی میرگڑھ قلعہ کھنڈرات میں تبدیل
فورٹ عباس: پاکستان تاریخی مقامات سے بھرا پڑا ہے تاریخ کے پیچ و خم سے لبریز صحرائے چولستان میں بھی ایسی کئی داستانیں جابجا بکھری پڑی ہیں۔ صحرائے چولستان میں قلعہ میر گڑھ بھی ان میں سے ایک ہے۔
فورٹ میرگڑھ فورٹ عباس سے 9 کلومیٹر دور چولستان کے وسط میں واقع ہے۔ یہ قلعہ خوبصورت جام خان کے بیٹے نور محمد خان نے بنوایاتھا 1214 ء اس کی تعمیر شروع کی تھی اور1218 ء میں اس قلعے کا بیرونی حصہ پختہ تھا۔ اس کی دیواریں 28فٹ تک بلند ہیں اور چاروں کونوں میں گول خوبصورت برج بنے ہوئے ہیں۔میر گڑھ قلعہ عباسی بادشاہت کے دور میں بنائے گئے قلعوں کے سلسلے میں سے ایک قلعہ ہے اس کا ایک داخلی دروازہ اور چار میناریں تھیں۔داخلی دروازے کے دو حصے تھے۔قلعہ کے صحن میں رہائشی مکانات تھے صحن میں دومیٹھے پانی کے کنویں تھے جو اب خشک ہو گئےہیں۔قلعہ کی فصیل بالکل شکستہ حالت میں ہے، اندر کے مکانات مٹی کے ڈھیر بن گئے ہیں۔
چولستان کے وسط میں واقع یہ تاریخی قلعہ میرگڑھ محکمہ آثار قدیمہ کی غفلت اور لاپرواہی کے باعث آج کھنڈرات کا منظر پیش کر رہاہے۔ یہ قلعہ بھی اپنی تباہی کی آخری منزلوں پر ہے۔دور دراز سے آنے والے سیاح یہاں آکر مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں کیونکہ یہ قلعہ دن بدن منہدم ہو رہاہے سیاحوں نے حکومت وقت سے مطالبہ کیا ہےکہ اس قلعہ کی تزئین و آرائش کی جائے تاکہ یہ قیمتی ورثہ محفوظ رہ سکے۔
جنرل سیکریٹری رفاہ عامہ کونسل رجسٹرڈ تحصیل فورٹ عباس یاسر صدیق ایڈووکیٹ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چولستان کا اصل حُسن یہاں کے تاریخی قلعہ جات ہیں۔ جن میں قلعہ میر گڑھ ایک عظیم شاہکار تھا مگر بدقسمتی سے محکمہ آثار قدیمہ اور حکومتوں کے عدم دلچسپی کے باعث یہ آہستہ آہستہ کھنڈرات میں تبدیل ہو رہے ہیں۔
انہوں نے حکومت وقت سے مطالبہ کیا ہے کہ اگر اس قلعہ کی تزئین وآرائش حکومتی سطح پر ناممکن ہے تو یہ کسی این جی او یا ادارہ کے سپرد کی جائے ۔مقامی کاشتکارآصف صدیق،نبیل انجم نے کہا کہ دور دراز سے سیاح یہاں اس قلعہ کو دیکھنے کے لئے شوق سے آتے ہیں مگر اس کی حالت دیکھ کر مایوسی کی شکار ہو جاتے ہیں۔
مقامی سماجی کارکنان اکری علی اور وسیم ٹھاکر نے کہا کہ اگر یہ قلعہ جات کسی دوسرے بڑے شہر جیسے کہ لاہور وغیرہ میں ہوتے تو شاید ان کی حالت ایسی نہ ہو تی در افتادہ پسماندہ علاقہ ہونے کی وجہ سے محکمہ آثار قدیمہ کی دلچسپی ایک فیصد بھی نہیں ہے۔ اس کی بدولت مقامی این جی اوزکے حوالے اس قلعہ کو کیا جائے تاکہ وہ لوگ دلچسپی کے ساتھ کی حفاظت کریں۔
مقامی صحافی نوید گل زیب چوہدری نے اپنے موقف میں کہا کہ موجودہ حکومت جہاں بڑے شہروں میں ٹورز و سیاحت کو فروغ دے رہی ہے یہاں چولستان اور اس کے تاریخی قلعہ جات جن کی تعداد تحصیل فورٹ عباس میں چھ ہیں کو بھی پروموٹ کریں جس سے نہ صرف ان تاریخی ورثہ جات کو محفوظ کیا جاسکتا ہے بلکہ سیاحت کے حوالے سے بھی بہت آمدن متوقع ہے۔ اس لئے حکومت وقت ان تاریخی قلعہ جات کی طرف دھیان دیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔