جسٹس فائز کیس ہمارے لیے بھی بے چینی کا باعث ہے، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک  منگل 24 ستمبر 2019
جسٹس فائز کیس میں وزیراعظم اور صدر مملکت سمیت فریقین سے جواب طلب فوٹو:فائل

جسٹس فائز کیس میں وزیراعظم اور صدر مملکت سمیت فریقین سے جواب طلب فوٹو:فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کیس ہمارے لیے بھی بے چینی کا باعث ہے۔

جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ کے 9 رکنی فل کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسی کی صدارتی ریفرنس کے خلاف درخواستوں کی سماعت کی۔ قاضی فائز عیسی کے وکیل منیر اے ملک نے خرابی صحت کی بنا پر التواءکی درخواست دائر کی جبکہ جسٹس منصور علی شاہ بھی چھٹی پر ہونے کے باعث غیر حاضر تھے۔

سپریم کورٹ نے درخواستوں پر وزیراعظم اور صدر مملکت سمیت فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ درخواستوں میں اہم قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں،یہ کیس صرف بار ایسوسی ایشنزنہیں بلکہ ہمارے لیے بھی بے چینی کا باعث ہے۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ کیس میں جسٹس افتخار محمد چودھری کے فیصلہ پرانحصار کیا گیا ہے، ہم جو بھی کریں گے قانون و آئین کے مطابق کریں گے، لمبی مدت کے لیے التواء نہیں دیں گے۔

سپریم کورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کو روسٹرم پر بلاتے ہوئے کہا کہ عامر رحمان ہم اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کررہے ہیں، بہتر ہوگا کہ آئندہ سماعت سے ہفتہ پہلےجواب جمع کروائیں۔

عامر رحمان نے کہا کہ درخواست گزار دلائل دیں ہم تحریری طور پر دلائل دیں گے۔ سپریم کورٹ نے وزیر قانون فروغ نسیم، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر اورسپریم جوڈیشل کونسل سے بھی جواب طلب کرلیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔