- زہریلے کنکھجورے گردوں کی بیماری کے علاج میں معاون
- ناسا کا چاند پر جدید ریلوے سسٹم بنانے کا منصوبہ
- ایران کے صحرا میں بنایا گیا ویران شہر
- خشک دودھ کی درآمد پر پابندی، امپورٹ ڈیوٹی بڑھانے کا مطالبہ
- گندم اسکینڈل، کسانوں کا 10 مئی سے ملک گیر احتجاج کا اعلان
- جان بچانے والی 100 سے زائد دواؤں کی قلت پیدا ہوگئی
- اے ڈی بی؛ 100 ارب ڈالر کے اضافی فنڈز کے اجرا کا خیرمقدم
- نیپرا، اوور بلنگ پر افسران کو 3 سال کی سزا کا بل منظور
- ایشیائی اور بحرالکاہل کے ممالک معمر افراد کی فلاح و بہبود میں ناکام
- نیا قرض پروگرام، آئی ایم ایف مشن رواں ماہ پاکستان آئے گا
- پی ایس ایل کو مزید مسابقتی بنایا جائے گا
- تعریف کرنے پر حارث کوہلی کے شکرگزار، عامر سے سیکھنے کے منتظر
- موٹروے ایم نائن کے قریب ٹرالر اور وین میں تصادم، 3 مسافر جاں بحق
- دوستی نہیں ٹیم کا سوچیں
- ملک کو سنگین چیلنجز درپیش...انا پرستی چھوڑ کر مل بیٹھنا ہوگا!
- اسرائیل میں حکومت نے قطری نیوز چینل الجزیرہ کی نشریات بند کردی
- ایس ای سی پی نے پی آئی اے کارپوریشن لمیٹڈ کی تنظیم نو کی منظوری دے دی
- مسلم لیگ(ن)، پی پی پی کے درمیان پاور شیئرنگ، بلاول کی بطور وزیرخارجہ واپسی کا امکان
- تربیتی ورکشاپ کا انعقاد، 'تحقیقاتی، ڈیٹا پر مبنی صحافت ماحولیاتی رپورٹنگ کے لئے ناگزیر ہے'
- پی ٹی آئی نے 9 مئی کو احتجاج کا پلان ترتیب دے دیا
امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان جوہری معاہدے پر روٹھنے اور منانے کا سلسلہ جاری
سویڈن / واشنگٹن: شمالی کوریا اور امریکا کے درمیان ہونے والے جوہری مذاکرات میں تعطل اور کم جونگ اُن کے میزائل تجربات جاری رکھنے کے باوجود وائٹ ہاؤس کامیابی کے پُر امید ہے اور شمالی کوریا کو منانے کی ہر ممکن کوشش جاری رکھے ہوئے ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی دفتر خارجہ کی ترجمان مورگن اورٹاگس شمالی کوریا کے ساتھ جوہری مذاکرات جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے مذاکرات میں کامیابی کے لیے پُرامید نظر آتی ہیں۔ صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ مذاکراتی عمل اچھے ماحول میں ہوئے ہیں اور یہ عمل جاری رہے گا۔
دوسری جانب شمالی کوریا کے اعلیٰ مذاکرات کار میونگ گِل نے سویڈین میں امریکی مندوبین سے مذاکرات کے بعد میڈیا کو بتایا تھا کہ امریکا اپنے پرانے موقف اور رویے پر ڈٹا ہوا ہے اور لچک دکھانے کو تیار نہیں ایسی صورت حال میں مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکتے اور اس کی ذمہ داری سراسر امریکا پر عائد ہوتی ہے۔
ادھر گزشتہ برس سے جاری شمالی کوریا، جنوبی کوریا اور امریکی سربراہان کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں کے باوجود جوہری مذاکرات کسی کروٹ بیٹھتے نظر نہیں آرہے ہیں، شمالی کوریا نے ابتداً اپنی جوہری تنصیبات بند کردی تھیں لیکن ویتنام میں بے نتیجہ ملاقات کے بعد سے میزائل تجربات کا دوبارہ سے آغاز کردیا ہے۔
شمالی کوریا کی جانب سے میزائل تجربات کا ہونا امریکی صدر سے کیے گئے جوہری معاہدے کی خاموش خلاف ورزی سمجھی جارہی ہے تاہم امریکا اس معاملے پر کسی قسم کا اشتعال نہیں چاہتا اور شمالی کوریا کے مذاکرات کی ناکامی کے اعلان کے باوجود تاحال مذاکرات کو جاری رکھنے پر آمادہ ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔