لندن میں الطاف حسین کے گرد قانونی شکنجہ مزید سخت

ویب ڈیسک  جمعرات 10 اکتوبر 2019

 لندن: بانی ایم کیو ایم الطاف حسین پر نفرت انگیز تقریر کیس میں فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق لندن کے سدک پولیس اسٹیشن میں ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کو نفرت انگیز تقریر کے الزام میں تیسری مرتبہ طلب کیا گیا تاہم انہوں نے اس بار بھی سوالوں کے جوابات نہیں دیے۔ پولیس کو سوالات کے جواب نہ دینے اور شواہد کی روشنی میں پراسیکیوشن نے ان پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت فرد جرم عائد کردی۔

فرد جرم عائد کئے جانے کے بعد بانی ایم کیو ایم کو سینئیر ڈسٹرکٹ جج ایما آربتھنوٹ کے روبرو پیش کیا گیا۔ عدالت نے انہیں ضمانت پر رہا کردیا تاہم وہ کسی بھی میڈیا کے ذریعے تقاریر نہیں کرسکیں گے۔ اس کے علاوہ عدالت نے الطاف حسین کی رہائش گاہ پر رات کو کسی بھی شخص کے آنے اور عدالتی حکم کے بغیر ان کے ملک سے باہر جانے پر بھی پابندی لگادی۔

برطانوی قانون کے مطابق فرد جرم عائد ہونے کے بعد بانی ایم کیوایم کے خلاف ٹرائل تقریباً 2 ہفتے میں مکمل ہوجائے گا۔

دوسری جانب وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بانی متحدہ سے متعلق ٹویٹ میں کہا کہ اُمید ہے قاتل زندگی کے آخری دن جیل میں گزارے گا، فتح انصاف کی ہوگی۔

واضح رہے کہ الطاف حسین پر 2016 میں نفرت انگیز تقریروں کاالزام ہے۔ انہیں 11 جون کو گرفتار بھی کیا گیا تھا تاہم بعد میں انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔