وفاقی وصوبائی حکومتوں کی ناکامی، اس بار گندم درآمد کرنا پڑے گی

رضوان آصف  بدھ 23 اکتوبر 2019
درآمد سے بحران ختم نہیں ہو گا، فلور ملز ایسوسی ایشن، محکمہ خوراک نے فلور ملز کوٹہ کم کر دیا
 فوٹو : فائل

درآمد سے بحران ختم نہیں ہو گا، فلور ملز ایسوسی ایشن، محکمہ خوراک نے فلور ملز کوٹہ کم کر دیا فوٹو : فائل

 لاہور: وفاقی و صوبائی حکومتوں کی ناکامی کے سبب گزشتہ 5 برس سے گندم ایکسپورٹ کرنے والے پاکستان کو اس مرتبہ کروڑوں ڈالر خرچ کرکے لاکھوں ٹن گندم امپورٹ کرنا پڑے گی۔

حکومت نے تشویشناک صورتحال کے مدنظر گندم کی امپورٹ کو ’’زیرو ریٹڈ‘‘ یعنی ہر قسم کی امپورٹ کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکسز سے مستثنیٰ قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، وزیراعظم کی جانب سے گندم امپورٹ کرنے کی آپشن اوپن کرنے کی ہدایت کے بعد وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی نے 3 تجاویز پر مشتمل سمری وزارت خزانہ کو ارسال کردی۔

ذرائع کے مطابق سمری میں تجویز دی گئی کہ زیرو کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس بنیاد پر ’’نولمٹ‘‘ گندم امپورٹ کی اجازت دی جائے، دوسری تجویز کے مطابق مخصوص مقدار (ممکنہ طور پر 5 سے 10 لاکھ ٹن) میں امپورٹ کی اجازت دی جائے جبکہ تیسری تجویز کے مطابق حکومت ٹی سی پی کے ذریعے گندم امپورٹ کر کے فلورملز کو فراہم کرے۔

دوسری جانب نجی امپورٹرز کے مطابق امریکا اور آسٹریلیا کی گندم کی قیمت بہت زیادہ ہے جبکہ قازقستان، تاجکستان وغیرہ کی گندم کی قیمت 230 ڈالر فی ٹن تک ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔