- تاجر برادری نے نئے حکومتی ٹیکس کو مسترد کردیا
- سوڈان میں بارشوں اور سیلاب سے 77 افراد ہلاک
- پاکستان نے نیدرلینڈز کو دوسرے ون ڈے میں شکست دے کر سیریز اپنے نام کرلی
- اقوام متحدہ روس سے کسی بھی صورت نیوکلیئر پلانٹ کا قبضہ ختم کروائے، یوکرینی صدر
- پشاور ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو اسد قیصر کے خلاف کارروائی سے روک دیا
- عماد وسیم کا قومی ٹیم میں دوبارہ جگہ بنانے کے لیے بلندعزائم کا اظہار
- مون سون کا سسٹم شدت کے ساتھ موجود، کراچی میں اتوار تک بارشوں کا امکان
- جسٹس منصور علی شاہ کے نام سے جعلی ٹویٹر اکاؤنٹ چلانے والے کے خلاف کارروائی کا فیصلہ
- عمران خان کے منہ سے میڈیا کی آزادی کی باتیں مذاق سے کم نہیں، مریم اورنگزیب
- شہباز شریف ملک کو درست سمت میں آگے لے کر جارہے ہیں، چوہدری شجاعت
- چیتے کو اذیت دینے کی ویڈیو وائرل، سوشل میڈیا صارفین برہم
- ڈاکٹرز کا شہباز گل کو اسپتال سے فوری چھٹی نہ دینے کا فیصلہ
- ممنوعہ فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کی درخواست پر الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری
- پاک آرمی کا سیلاب متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری
- پی سی بے کا اعظم خان کو کریبئین پریمئر لیگ کیلیے اجازت دینے سے انکار
- اسٹیبلشمنٹ سے پوچھتا ہوں، آپ نے کیسے ان کو ملک پر مسلط ہونے دیا؟ عمران خان
- گجرات میں 14 سالہ گھریلو ملازمہ کے ریپ کا ملزم گرفتاراور اہلیہ فرار
- کراچی: سیلابی ریلے میں بہنے والے دو بچوں کی لاشیں مل گئیں،5افراد تاحال لاپتہ
- آئی جی پولیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش، شہباز گل پر تشدد کی تردید
- دیوتاؤں کی بھینٹ چڑھائے جانے والا نوجوان موت سے بچ گیا
شام میں خانہ جنگی: لوگ کتے، بلی، گدھے کا گوشت کھانے پر مجبور

ہرطرف غربت و افلاس ہے، پناہ گزینوں کے پاس کھانے کیلیے روٹی ہے نہ تن پر کپڑا۔ فوٹو:فائل
دمشق: شام میں ڈھائی سال سے جاری خانہ جنگی نے عام شہریوں کی روزمرہ زندگی پرگہرے منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔
معیشت کی زبوں حالی، غربت، افلاس اور بھوک نے ہر طرف ڈیرے ڈال رکھے ہیں جس کے باعث مفلوک الحال لوگ مکروہ جانوروں حتیٰ کہ کتوں، گدھوں اور بلیوں کے گوشت سے بھوک مٹانے پر مجبور ہیں۔ ایک عرب ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اس سے قبل 1590 میں فرانسیسیوں کو ایسی ہی صورتحال کا سامنا تھا، ویسے تو بھوک اور ننگ کی کیفیت شام کے بیشتر شہروں میں ہے لیکن دمشق کے قریب کئی ماہ سے محاصرے کا شکار یرموک مہاجر کیمپ اس کی بدترین مثال قرار دی جا سکتی ہے،پناہ گزینوں کے پاس کھانے کیلیے روٹی ہے نہ تن پر کپڑا ۔
ٹی وی کے مطابق بھوک اور افلاس کے شکار کیمپ کے ایک باسی نے بتایا کہ گذشتہ روز میں نے 3 کتے ذبح کیے تاکہ اہالیان کیمپ کی بھوک مٹانے میں ان کی مدد کر سکوں۔ فلسطینی پناہ گزین نے بتایا کہ حال ہی میں کیمپ کی جامع مسجد کے امام اور خطیب نے یہ فتویٰ دیا کہ 90 دن سے مسلسل محاصرے کے باعث ہمارے پاس کھانے کیلیے کچھ بھی نہیں رہا، ایسے میں ہم آوارہ کتوں اور بلیوں حتیٰ کہ گدھوں کا گوشت کھا سکتے ہیں، اسلام ہمیں اضطرار کی حالت میں ان جانوروں کا گوشت کھانے کی اجازت دیتا ہے۔ اس فتوے کے بعد وہاں کے مجبور عوام نے کتوں، بلیوں اور گدھوں کو ذبح کرنا شروع کر دیا۔ مہاجر فلسطینی کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اپنے بچوں کی زندگی بچانے کا اب اس کے سوا اور کوئی راستہ نہیں۔ ٹی وی کے مطابق دمشق کے جنوب میں واقع یہ مہاجر کیمپ گذشتہ 3 ماہ سے سرکاری فوج کے محاصرے میں ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔