- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
معاشی شرح نمو نوسال کی کم ترین سطح پر آگئی، اسٹیٹ بینک
اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ ملکی معاشی شرح نمو نو سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے جب کہ مہنگائی چار سال بعد اپنے ہدف سے زائد رہی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے جون 30 کو ختم ہونے والے مالی سال کا معاشی جائزہ پیش کر دیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں اقتصادی ترقی کی شرح 9 سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے اور مہنگائی بھی 4 سال بعد اپنے ہدف سے زائد رہی، معاشی سست روی سے گھریلو اخراجات میں کٹوتی دیکھی گئی، دیہی اور شہری آمدنی میں کمی ہوئی۔
اسٹیٹ بینک کی مالیاتی جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی سے درآمدی اشیاء پر اثر پڑا، مالی سال 2019ء کی آخری سہ ماہی میں غذائی اشیاء کی قیمتوں میں بھاری اضافہ مہنگائی کا سبب بنا، مالی سال کے دوران شرح سود میں اضافہ ہوا بجلی اور گیس مہنگی ہوئی، پالیسی ریٹ میں لگاتار اضافہ سے نرخوں پر طلب کا دباؤ کم کرنے میں مدد دی لیکن پالیسی ریٹ میں مسلسل اضافہ کے باوجود مہنگائی میں اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 19-2018ء کے 6.2 فیصد ہدف کے مقابلے میں معاشی ترقی کی شرح نمو 3.3 فیصد رہی، زراعت، صنعت اور خدمات کے شعبوں کی نمو کا ہدف بھی پورا نہ ہوسکا، زرعی شعبہ کی شرح نمو ایک فیصد سے بھی کم اعشاریہ 8 فیصد رہی، صنعتوں کی افزائش 7.6 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 1.4 فیصد تک محدود رہی، خدمات کے شعبہ میں 4.7 فیصد نمو ریکارڈ کی گئی، مہنگائی کی شرح 6 فیصد کے ہدف سے بڑھ کر 7 اعشاریہ 3 فیصد رہی۔
مالی سال 19-2018ء میں جاری کھاتوں کا خسارہ 4اعشاریہ 8 فیصد رہا، مالیاتی خسارہ 8 اعشاریہ 9 فیصد کے برابر رہا، مجموعی خسارہ قرضوں کا جی ڈی پی سے تناسب 84.8 فیصد کی سطح پر آگیا، وفاقی حکومت ٹیکس رعایتوں میں کمی اور ترقیاتی اخراجات کم کرنے کے باوجود ٹیکس محاصل کا ہدف پورا نہ کرسکی۔
رپورٹ میں ریمارکس دیئے گئے ہیں کہ حکومت ٹیکس وصولی کے لیے گنے چنے شعبوں پر انحصار کررہی ہے اور نان ٹیکس محاصل پر انحصار حد سے زیادہ بڑھ چکا ہے، گزشتہ مالی سال اسٹیٹ بینک پر قرضوں کے انحصار سے سخت مانیٹری پالیسی کے اثرات بھی زائل ہوتے رہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو 3 سے 4 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، رواں مالی سال مہنگائی کو 8.5 فیصد تک محدود رکھنے کا ہدف ناقابل حصول رہے گا اور مہنگائی کی شرح 12 فیصد تک پہنچنے کا خدشہ ہے، مالیاتی خسارہ 6.5 فیصد سے 7.5 فیصد تک رہنے کا امکان ہے، جاری کھاتے کا خسارہ 2.5 فیصد سے 3.5 فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ رواں سال برآمدات کا 26.2 ارب ڈالر کا ہدف بھی مشکل ہے اور برآمدات 25.4 سے 25.9 ارب ڈالر تک رہنے کی توقع ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔