- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
فیس بک اکاؤنٹ لاگ ان کے لیے چہرہ شناسی پر کام جاری
لندن: فیس بک کی بعض پوسٹس سے معلوم ہوا ہے کہ وہ ایپل فون کی فیس آئی ڈی کی طرح ایک آپشن پیش کررہا ہے جس سے آپ فیس بک موبائل ایپ تک رسائی حاصل کرسکیں گے۔
انٹرنیٹ تجزیہ کاروں کے مطابق اس کے لیے آپ کو ایک طرح کی ویڈیو سیلفی بنانی ہوگی اور چہرے کو مختلف سمتوں میں پھیرنا ہوگا۔ فیس بک نے وعدہ کیا ہے کہ اس طرح سے بنائی گئی ویڈیو کوئی اور نہیں دیکھ سکے گا اور ویڈیو سیلفی کا کلپ 30 روز کے بعد ازخود ڈیلیٹ ہوجائے گا۔ لیکن اب بھی بہت ساری فیس آئی ڈی کی مانند یہ کام نہیں کرتی۔ ان نظاموں میں پورے چہرے کو ریاضیاتی حوالے سے بیان کیا جاتا ہے۔ اسی لیے یہ کوئی باقاعدہ نظام نہیں ہوگا۔
فیس بک کے مطابق اکاؤنٹ کی تصدیق کے لیے آپ شناختی تصویر بھی اپ لوڈ کرسکتے ہیں تاہم بعض ویب سائٹ نے فیس بک سے بطورِ خاص خود پوچھا تو فیس بک انتظامیہ نے جواب دیا کہ ضروری نہیں کہ ویڈیو سیلفی کا آئی ڈی فیچر جلد ہی منظرِ عام پر آجائے کیونکہ فیس بک کے بہت سے منصوبے اب تک پیش نہیں کیے جاسکے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ کسی نہ کسی مرحلے پر انہیں ختم کردیا جاتا ہے۔
دوسری جانب فیس بک ڈیٹا کی تشہیر، پرائیویسی کے مسائل اور جھوٹی خبروں کی اشاعت جیسے سنگین الزامات کی زد میں ہے۔ دوسری جانب فیس بک ویڈیو ڈیٹا کو بھی کسی تیسرے ادارے کے ہاتھوں میں دے سکتی ہے اور اسی بنا پر لوگ اس فیچر کو مسترد کرسکتے ہیں۔
ویڈیو سیلفی ہیکروں کے ہاتھ لگ جائے تو اس سے بھی ڈیٹا حاصل کیا جاسکتا ہے تاہم فیس بک نے کہا ہے کہ ویڈیو میں چہرے کو ہلتا ہوا دیکھ کر اسے بطور آئی ڈی استعمال کیا جاسکتا تاکہ جعلی اکاؤنٹس کی بھرمار کو کم کیا جاسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔