- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
گیس بلوں میں اضافے کا فیصلہ، صارفین سے 93ارب وصول کیے جائیں گے
کراچی: ملک میں گیس فراہم اور تقسیم کرنے والی دونوں قومی کمپنیوں سوئی سدرن اور سوئی ناردن کی جانب سے ٹیرف میں فی یونٹ 194 روپے ایک پیسے اضافے کا مطالبہ کیا گیا ہے جس کے بعد ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ اس سے ملک میں مہنگائی کی ایک نئی لہر آئے گی اور مرکزی بینک کو شرح سود کو مزید بلند سطح پر ہی رکھنا ہوگا۔
سوئی سدرن اور سوئی ناردن کی جانب سے اپنے ٹیرف میں یکم جولائی 2019 سے فی یونٹ 194 روپے اضافے کی سفارش کی گئی ہے ،یعنی اگر حکومت کی جانب سے سفارش کی منظوری دی جاتی ہے تو صارفین کو جولائی سے لے کر اب تک کا اضافہ نئے بلوں میں برداشت کرنا پڑے گا۔گیس کمپنیوں کو امید ہے کہ نئے ٹیرف کی منظوری کے بعد وہ رواں مالی سال کے دوران 93 ارب 69 کروڑ روپے اضافی آمدنی حاصل کرسکیں گے۔
واضح رہے کہ حکومت اور آزاد ماہرین کے مطابق مہنگائی اور ملکی قرضے دو ایسے مسائل ہیں جنہیں اس حکومت کے لیے بڑا چیلنج قرار دیا گیا ہے اور گیس کی قیمتوں میں اضافہ مہنگائی کی بنیادی وجہ قرار دیا جاتا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے گزشتہ ماہ جاری کی گئی سالانہ رپورٹ میں بھی یہی کہا گیا ہے کہ مہنگائی پر سب سے بڑا اور براہ راست اثر گیس کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے پڑا۔اگر حکومت نے ان سفارشات کی منظوری دی تو یہ رواں مالی سال کے دوران کیا جانے والا دوسرا اضافہ ہوگا۔
اس سے قبل حکومت نے گیس کی قیمتوں میں 190 فیصد اضافہ کیا گیا جو آئی ایم ایف سے نئے قرض کی شرائط میں شامل تھا۔سوئی ناردن کی جانب سے فی ایم ایم بی ٹی یو (یونٹ) 194 روپے اضافے کی سفارش کی گئی ہے تاکہ وہ صارفین کی جیبوں سے مزید 71 ارب روپے نکلواسکے اور سالانہ محصول میں خسارے یا کمی کو پورا کرسکے جبکہ دوسری جانب سوئی سدرن نے 62 روپے 52 پیسے فی یونٹ اضافے کی سفارش کی ہے اور اسے امید ہے کہ اضافے کے بعد اس کے ریونیو میں رواں مالی سال کے دوران مزید 22 ارب 67 کروڑ روپے کا اضافہ ہوگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔